اگلے 6 ماہ میں قوم وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرے گی، احسن اقبال

اپ ڈیٹ 12 مئ 2019
احسن اقبال نارووال میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
احسن اقبال نارووال میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں سے مہنگائی کا سونامی آئے گا اور قوم اگلے 6 مہینوں میں وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرے گی۔

نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ تبدیلی 20 کروڑ عوام کے لیے ڈراؤنا خواب بن چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کے بعد اب امپورٹڈ بجٹ بھی آرہا ہے، پاکستان کو معاشی غلامی میں دھکیلنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ہٹایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی تعیناتی پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ بحران نے پاکستان کو سی پیک اسٹار ملک سے جنوبی ایشیا کا بیمار ملک بنادیا ہے اور حکمرانوں کے ذریعے معیشت کنگال کرکے دفاعی بجٹ کی کٹوتی کی سازش پر عمل ہو رہا ہے۔

آئی ایم ایف سے قرض کے پیکج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت قرضے لینے کے تمام ریکارڈ توڑ چکی ہے اور گزشتہ 9 ماہ میں سب سے کم شرح ترقی اور ریکارڈ خسارہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف بیل آوٹ پیکیج پر نہیں معاشی سرنڈر پر دستخط کرنے جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو عمران خان کی ناتجربہ کاری نے تباہ کر دیا جس کے باعث بجلی، گیس اور ٹیکس کے نرخوں میں اضافے سے بدترین مہنگائی کا وہ سونامی آئے گا جو تمام پچھلے ریکارڈ توڑ دے گا۔

مزید پڑھیں: عید کے بعد مزید وزرا کی تبدیلی کا امکان، اسد عمر کابینہ کا حصہ ہوں گے، شیخ رشید

احسن اقبال نے کہا کہ ‘جس معاہدے پر یہ دستخط کرنے جارہے ہیں، اگلے 6 مہینوں میں قوم مطالبہ کرے گی کہ وزیراعظم بھی مستعفی ہوں تاکہ پاکستان کو اس تباہی سے نکالنے کا راستہ مل سکے’۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں گورنر اسٹیٹ بینک کی تعیناتی پر سخت احتجاج کیا اور آئی ایم ایف سے مجوزہ پیکج کے حوالے سے ایوان میں بحث کا مطالبہ کردیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Azeem May 11, 2019 10:38pm
میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں، قوم نہیں بلکہ حزب اختلاف ایسا کرے تو کرے، مسئلہ یہ ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت دوسرے کو صحیح سمت میں قدم اٹھانے کا موقع ہی دینا نہیں چاہتی۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ہر سیاسی جماعت اپنا اپنا منیفیسٹو بنانے کے بجائے تمام جماعتیں مل کر ایک ترقی و پیشرفت کا قومی ایجنڈا تیار کریں۔ اب حکومت کسی بھی جماعت کی ہو قومی ایجنڈے سے روگرادنی اجازت نہ دی جائے،