سری لنکا میں مسجد پر حملہ، دوبارہ کرفیو نافذ

اپ ڈیٹ 13 مئ 2019
پولیس کے مطابق مشتعل افراد نے مسلمانوں کے کاروباری مراکز کو بھی نقصان پہنچایا — فائل فوٹو/اے ایف پی
پولیس کے مطابق مشتعل افراد نے مسلمانوں کے کاروباری مراکز کو بھی نقصان پہنچایا — فائل فوٹو/اے ایف پی

سری لنکا میں مشتعل افراد نے دارالحکومت کولمبو کے قریبی علاقے میں واقع مسجد پر حملہ کردیا جس کے بعد پولیس نے ایک مرتبہ پھر علاقے میں کرفیو نافذ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس ترجمان رووان گناسیکارا نے بتایا کہ دارالحکومت کولمبو کے شمال سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع رہائشی علاقے چیلاؤ میں مشتعل ہجوم نے مسجد پر حملہ کیا اور مسلمانوں کے کاروباری مراکز کو بھی نشانہ بنایا۔

کیتھولک اکثریتی علاقے چیلاؤ میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک رہائشی نے غلط فہمی کے باعث فیس بک پوسٹ کو مسیحی افراد خلاف خطرہ سمجھ لیا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 290 تک پہنچ گئیں

پولیس ترجمان نے کہا کہ فیس بک پر کمنٹ کرنے والے مسلمان شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کرفیو آج (پیر کی) صبح ہٹایا جائے گا۔

سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ دیگر علاقوں تک کشیدگی پھیلنے سے روکنے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔

حالیہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں پیش آئی، جب کیتھولک گرجا گھروں نے 21 اپریل کو 3 گرجا گھروں اور 3 ہوٹلز میں ہونے والے دھماکوں میں 258 افراد کی ہلاکت کے بعد اتوار کو عوامی اجتماع کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔

حملوں کا الزام مقامی تنظیم پر عائد کیا گیا تھا، جس نے داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی سے الحاق قائم کیا تھا۔

گزشتہ روز کولمبو کے رہائشی علاقے میں خود کار رائفل سے لیس فوجی سینٹ تھریسا چرچ کی نگرانی پر مامور تھے جبکہ ملک میں جاری کارروائیوں کے تحت گرجا گھر کے اراکین کی تلاشی بھی لی گئی۔

حکام کی جانب سے نافذ کی گئی سخت سیکیورٹی کے باعث کسی گاڑی کو کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے کار پارکنگ خالی تھی۔

سری لنکا میں ہولناک بم دھماکوں کے فورا بعد تمام گرجا گھروں نے معمول کی رسومات منسوخ کردی تھیں لیکن کولمبو کارڈینل کے آرچ بشپ مالکولم رنجیت نے 4 روز قبل اتوار سے اجتماعات کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکن صدر نے دفاعی سربراہان سے استعفیٰ طلب کرلیا

کارڈینل نے گزشتہ 2 ہفتوں میں اتوار کو نجی تقریبات منعقد کی گئی تھیں جنہیں سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا گیا تھا۔

انہوں نے سینٹ لوسیا گرجا گھر میں 21 اپریل کو ہونے والے دھماکے کے متاثرین کے لیے خصوصی اجتماع کا انعقاد کیا تھا، جس میں ایسٹر پر ہونے والے دھماکوں میں ہلاک افراد کے لواحقین اور بچ جانے والے افراد نے شرکت کی تھی۔

کولمبو کے باہر اکثر گرجا گھروں نے مقامی پولیس کی جانب سے فراہم کی گئی سخت سیکیورٹی میں معمول کی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔

چرچ حکام کا کہنا تھا کہ ایسٹر کی چھٹیوں کے بعد سے بند رہنے والے کیتھوک نجی اسکول کل سے دوبارہ کھلیں گے۔

بم دھماکوں کے بعد سے سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

سیکیورٹی فورسز اور پولیس کو مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے اور طویل عرصے تک تحویل میں رکھنے کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

بدھ مت اکثریتی ملک سری لنکا کی 2 کروڑ 10 لاکھ آبادی کو 10 فیصد حصہ مسلمانوں پر اور 7.6 فیصد مسیحی افراد پر مشتمل ہے۔


یہ خبر 13 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں