لاہور ہائیکورٹ: سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 2 مجرمان کی سزائے موت معطل

اپ ڈیٹ 16 مئ 2019
لاہور ہائیکورٹ نے 3 مجرموں کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا حکم دیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی
لاہور ہائیکورٹ نے 3 مجرموں کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا حکم دیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کیس کے مجرمان کی سزائے موت کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 2 کو بری کردیا۔

جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کیس میں مجرمان کی اپیلوں پر فیصلہ سنایا۔

عدالت نے سزائے موت کے جن 2 مجرمان کو بری کرنے کا حکم دیا، ان میں حنیف اور حافظ اشتیاق شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سانحہ کوٹ رادھا کشن: 20 ملزمان کو بری کرنے کا حکم

عدالت نے 3 مجرموں کی سزائے موت کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں خارج کردیں، ان مجرموں میں عرفان، ریاض اور مہدی خان شامل تھے جن کو 4، 4 مرتبہ سزائے موت دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔

دوران سماعت مجرمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے قانون کو مد نظر رکھے بغیر فیصلہ جاری کیا جبکہ تمام مجرمان کو مقدمے میں بعد میں نامزد کیا گیا تھا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ تمام مجرمان کو بری کرنے کا حکم دیا جائے۔

دوسری جانب سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ تمام مجرمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور ساتھ ہی استدعا کی تھی کہ مجرمان کی سزا کے خلاف اپیل خارج کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مسیحی جوڑے کو زندہ جلانے والے 5 ملزمان کو سزائے موت

خیال رہے کہ مجرمان نے کوٹ رادھا کشن میں مسیحی میاں بیوی کو قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں زندہ جلا دیا تھا اور اس کیس میں 105 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے 5 مجرمان کو 4، 4 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی جبکہ دیگر مجرمان، حارث، ارسلان اور منیر کو 2، 2 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بعد ازاں سانحہ کوٹ رادھا کشن میں سزا پانے والے 8 مجرمان نے سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔

سانحہ کوٹ رادھا کشن کیا ہے؟

یاد رہے کہ نومبر 2014 میں لاہور سے 60 کلومیٹر دور شہر کوٹ رادھا کشن میں ایک اینٹوں کے بھٹے پر مشتعل ہجوم نے قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی پر ایک مسیحی جوڑے کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو جلا دیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مشتعل ہجوم نے اینٹوں کے بھٹے پر کام کرنے والے مسیحی میاں بیوی 25 سالہ شمع اور اس کے شوہر شہزاد پر قرآن پاک کی توہین کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کر دیا اور بعد میں ان کی لاشیں جلا دیں۔

مزید پڑھیں: 'قرآن کی بےحرمتی' پر عیسائی جوڑا قتل

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق مساجد سے ہونے والے اعلانات میں گاؤں کے لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ یوسف اینٹوں کے بھٹے پر جمع ہوں، جہاں شمع اور اس کا شوہر شہزاد مسیح غلامانہ مزدوری کرتے تھے۔

تین گاؤں سے ایک ہزار سے زیادہ مشتعل افراد کا ہجوم اس کمرے کے پاس پہنچا، جہاں اس مسیحی جوڑے نے پناہ لی ہوئی تھی، انہوں نے اس کمرے کی چھت توڑ کر انہیں وہاں سے نکالا، ہجوم نے اس جوڑے کو اینٹوں کی بھٹی میں پھینکنے سے پہلے ان پر تشدد بھی کیا تھا۔

مشتعل ہجوم انہیں گھسیٹتے ہوئے بھٹی کے پاس لے گیا، جہاں بھٹی کا مالک محمد یوسف گجر اور اس کا منشی شکیل اور افضل سمیت 18 ملزمان موجود تھے، جنہوں نے مبینہ طور پر دہکتی ہوئی بھٹیوں میں سے ایک کا ڈھکن ہٹایا اور اس جوڑے کو اس کے اندر پھینک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'زندہ جلائی جانے والی مسیحی خاتون حاملہ تھی'

کوٹ رادھا کشن پولیس اسٹیشن نے واقعے کا مقدمہ پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 302، 436، 201، 148، 149، 353 اور 186 اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت درج کیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی سانحہ کوٹ رادھا کشن کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت کو جامع رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں