آسٹریا: متنازع ویڈیو سامنے آنے کے بعد نائب چانسلر مستعفی

اپ ڈیٹ 19 مئ 2019
ہائنز کرسٹیان کے مطابق حکومت کو مزید نقصان پہنچانے سے گریز کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ رہا ہوں — فوٹو: اے پی
ہائنز کرسٹیان کے مطابق حکومت کو مزید نقصان پہنچانے سے گریز کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ رہا ہوں — فوٹو: اے پی

آسٹریا کے نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان اسٹریش متنازع ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد یورپی یونین کے انتخابات سے چند روز قبل مستعفی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائنز کرسٹیان نے ٹی وی پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ 'میں نے آسٹریا کے چانسلر سیباستیان کرس کو اپنا استعفیٰ ارسال کیا تھا جسے منظور کرلیا گیا'۔

دو روز قبل میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ہائنز کرسٹیان نے آسٹریا میں 2017 کے پارلیمانی انتخابات سے چند ماہ قبل روس کے جعلی حامی شخص سے ملاقات میں اپنی انتخابی مہم میں تعاون کے عوض کاروباری معاہدوں کا وعدہ کیا تھا۔

جرمن میگزین ڈیر شپیگل اور اخبار زیتوشے زائتونگ نے لگژری ولا میں ہونے والی ملاقات کی خفیہ کیمرا ریکارڈنگز جاری کی تھیں۔

گزشتہ روز ہائنز کرسٹیان نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں سیاسی حملے کا نشانہ بنایا گیا جسے انہیں ٹریپ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا لیکن وہ حکومت کو مزید نقصان پہنچانے سے گریز کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آسٹریا کی وزیر خارجہ کی شادی میں پیوٹن کا رقص

نائب چانسلر کی متنازع ویڈیو سامنے آنے کے بعد آسٹریا کے چانسلر کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے اعلان کی افواہیں بھی گردش میں تھیں۔

تاہم ہزاروں افراد کی جانب سے گزشتہ روز چانسلر کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا گیا اور حکومت کے تمام اراکین سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔

اس دوران بعض افراد نے 'سیباستیان، آپ کی حکومت، آپ کی ذمہ داری' کے پلے کارڈز بھی پکڑے ہوئے تھے۔

حال ہی میں جاری کی گئی خفیہ ریکارڈنگز میں ہائنز کرسٹیان اور پارلیمنٹ میں ان کے پارٹی گروپ لیڈر جوہان گوڈینس کو خود کو روسی عہدیدار کی بھتیجی کہنے والی خاتون سے بات چیت کرتے ہوئے دیکھا گیا کہ وہ آسٹریا میں کس طریقے سے سرمایہ کاری کرسکتی ہیں۔

آسٹریا کے نائب چانسلر نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ولا میں ملاقات کے بعد خاتون سے دوبارہ نہیں ملے اور انہوں نے یا ان کی جماعت نے خاتون سے کوئی فنڈز نہیں لیے۔

ہائنز کرسٹیان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 'اگر صحیح نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو جو میں نے کہا وہ تباہی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہاں میں بیوقوف اور غیر ذمہ دار تھا، یہ ایک غلطی تھی'۔

ٹی وی پر جاری کیے گئے بیان کے دوران وہ اپنے خاندان، دوستوں، حامیوں اور خصوصاً اپنی اہلیہ سے معافی مانگتے ہوئے افسردہ دکھائی دیے۔

ہائنز کرسٹیان نے اپنی جماعت فریڈم پارٹی کی صدارت کے عہدے سے دستبرداری کا اعلان بھی کردیا جس کے ساتھ ہی وزیر ٹرانسپورٹ نوربرٹ ہوفر عارضی طور پر پارٹی قیادت سنبھالیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کا انتباہ، امریکا کا وینزویلا میں ’آزادی کا ساتھ‘ دینے پر زور

دوسری جانب ان کے ساتھی رہنما جوہان گوڈینس بھی اپنے تمام سیاسی عہدوں سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

خفیہ ریکارڈنگز میں خاتون کو کہتے ہوئے دیکھا گیا کہ وہ ملک میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اخبار کرون ذی تونگ کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہیں جس پر ہائنز کرسٹیان نے تجاویز دیں کہ نئے مالکان دی کرون میں عملے میں تبدیلیاں کرسکتے ہیں اور اخبار کو ان کی جماعت فریڈم پارٹی کی الیکشن مہم میں مدد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

فوٹیج شائع کرنے والے دونوں اخبارات کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں کہ یہ خفیہ آپریشن کس نے کیا تھا۔

ویڈیو میں ہائنز کرسٹیان کو آسٹریا کے سرکاری نشریاتی ادارے او آر ایف کے کچھ شعبوں کی نجکاری کے امکانات ظاہر کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا کہ وہ آسٹریا کے میڈیا کو پڑوسی ملک ہنگری جیسا بنانا چاہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں