قومی ٹیم میں انتشار کی افواہ پر سرفراز برہم

اپ ڈیٹ 12 جون 2019
سرفراز احمد نے کہا کہ ٹیم میں انتشار کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں— فوٹو: اے ایف پی
سرفراز احمد نے کہا کہ ٹیم میں انتشار کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں— فوٹو: اے ایف پی

لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے پاکستانی اسکواڈ میں انتشار کی افواہوں کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم میں انتشار کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں اور نہ جانے لوگ اس طرح کی باتیں اور تبصرے کیوں کر رہے ہیں؟

ایک انٹرویو میں سرفراز احمد نے ان افواہوں کی تردید کی کہ پاکستانی ورلڈ کپ اسکواڈ میں تناؤ کی کیفیت ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی جانب سے تیز ترین ٹی20 نصف سنچری کا ریکارڈ ندا ڈار کے نام

انہوں نے کہا کہ نہ جانے لوگ اس طرح کی باتیں اور تبصرے کیوں کر رہے ہیں، ٹیم میں انتشار کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں، اگر اس طرح کی افواہیں عوام میں نہ پھیلائی جائیں تو اچھا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کھیل میں مسائل ضرور ہیں اور ان کا حل تلاش کرنا بھی ممکن ہے، فیلڈنگ کی وجہ سے زیادہ مسائل ہوئے، ورلڈکپ سے قبل میسر وقت میں ان خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔

انگلینڈ کے خلاف سیریز کے بارے میں کپتان نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں پاکستانی بیٹنگ نے توقع سے بڑھ کر کارکردگی پیش کی، البتہ باؤلنگ میں غلطیاں سامنے آئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو غلط ثابت کرنا چاہتا ہوں ،وہاب

انہوں نے کہا کہ خصوصاً ابتدائی 13 اوورز میں 120 رنز بن جانا فکر کرنے کی بات ہے کیونکہ ایسی صورت میں 400 رنز کا ٹوٹل بھی ممکن نظر آنے لگتا ہے تاہم بولرز کوشش کرتے ہوئے صورتحال پر قابو پاتے رہے۔

سرفراز احمد نے کہا کہ انگلینڈ سے سیریز کے نتائج ہمارے حق میں نہیں رہے تاہم کئی مثبت چیزیں بھی سامنے آئی ہیں، شاہین شاہ آفریدی نے آخری میچ میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے 4وکٹیں لیں، حسن علی اور عماد وسیم نے بھی اچھے اسپیلز کرتے ہوئے بیٹنگ وکٹوں پر حریف بیٹسمینوں کے لیے مشکلات پیدا کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل موجود ہے اور عالمی کپ میں بلے بازوں اور باؤلرز دونوں سے عمدہ کارکردگی کی توقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Murad May 25, 2019 05:54am
Pak is expected to beat weaker teams like Afghanistan... each time and every time... if this is not happening then people may start thinking that the focus of the players is somewhere else...