تصور کریں کہ کوئی آپ کی فیس بک پروفائل فوٹو چوری کرکے آپ کی کوئی جعلی ویڈیو بنادے، خوش قسمتی سے ابھی برے افراد کے ہاتھ میں یہ ٹیکنالوجی آئی نہیں۔

مگر سام سنگ نے ضرور جان لیا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہے۔

ڈیپ فیک ویڈیوز ایسے کلپ ہوتے ہیں جن میں نظر آنے لوگ وہ کہہ یا کررہے ہوتے ہیں جو انہوں نے کبھی کیا نہیں ہوتا اور اس مقصد کے لیے تصاویر کا کافی ڈیٹا درکار ہوتا ہے تاکہ حقیقی نظر آنے والی فوٹیج تیار ہوسکے۔

اب سام سنگ نے ایسا نیا آرٹی فیشل انٹیلی جنس سسٹم تیار کیا ہے جو کہ کوئی بھی جعلی کلپ محض ایک تصویر کی مدد سے تیار کرسکتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کو فی الحال یہ کمپنی تفریح کے لیے استعمال کررہی ہے جیسے مونا لیزا جیسی کلاسیک پینٹنگ کو زندگی دے دی اور یہ محض ایک تصویر سے ممکن ہوا۔

روس میں قائم سام سنگ کی ایک آرٹی فیشل انٹیلی لیپ نے اس ٹیکنالوجی کو تیار کیا ہے جسے رواں ہفتے متعارف کرایا گیا۔

ڈیپ فیک سافٹ وئیر مشین لرننگ ٹیکنالوجی استعمال کرکے کسی دیکھنے والے کو مطمئن کردینے کی حد تک ایک حرکت کرتے اور بولتے انسان کوبناتے ہیں، اگرچہ کمپیوٹر سے ویڈیو میں اس طرح کی تبدیلیاں دہائیوں سے کی جارہی ہیں مگر ڈیپ فیک سسٹم سے کلپ بنانا آسان ہوتا ہے بلکہ یہ پکڑنا بھی مشکل ہوتا ہے کہ وہ جعلی ہیں۔

عام طور پر اس ٹیکنالوجی کو آن لائن میمز کے لیے استعمال کیا جاتہا ہے مگر ڈیپ فیک ٹیکنالوجی خطرناک بھی ہے کیونکہ اس میں کسی بھی فرد کے چہرے کو کسی فحش فلم میں لگایا جاسکتا ہے اور اس کا استعمال یورپ یا امریکا میں ہوبھی رہا ہے۔

سام سنگ کی اے آئی لیب کی جانب شائع مقالے میں اسے حقیقی نیورل ٹاکنگ ہیڈز قرار دیا گیا ہے جن میں سے ٹاکنگ ہیڈز سے مراد سسٹم کی جانب سے تیار کردہ ویڈیو ہے یہ بالکل ٹی وی نیوز میں نظر آنے والے ویڈیو باکسز کی طرح ہوتی ہے، جبکہ نیورول سے مراد نیورل نیٹ ورکس ہیں، مشین لرننگ کی ایسی قسم جو انسانی دماغ کی نقل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

لیب نے اس ٹیکنالوجی پر مبنی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ ابھی مکمل نہیں کیونکہ صرف ایک یا چند تصاویر پر اس طرح کی ڈیپ فیک ویڈیو بنانے میں تفصیلات رہ جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں