قومی اسمبلی: مسلم لیگ کا چیئرمین نیب کی متنازع ویڈیو پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 28 مئ 2019
خواجہ آصف کے مطابق حکومت نے جو کردار چیئرمین نیب کے معاملے میں ادا کیا وہ شرم ناک ہے — فائل فوٹو/رائٹرز
خواجہ آصف کے مطابق حکومت نے جو کردار چیئرمین نیب کے معاملے میں ادا کیا وہ شرم ناک ہے — فائل فوٹو/رائٹرز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما خواجہ آصف نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کی متنازع آڈیو اور ویڈیو کی پارلیمانی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے خصوصی کمیٹی بنانے کی درخواست کردی۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ چیئرمین نیب کی متنازع آڈیو اور ویڈیو منظر عام پر آنے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ملوث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کردار چیئرمین نیب کے معاملے میں ادا کیا وہ شرم ناک ہے کیونکہ انہوں نے اپنے لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے چیئرمین نیب کی ذات پر حملہ کرکے ان کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ مسئلہ گھمبیر ہوچکا ہے کہ تاہم میں اپنی اور تمام اپوزیشن پارٹیز کی جانب سے اس ایوان کو تجویز پیش کرتا ہوں کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ سارا معاملہ عوام کے سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کی متنازع ویڈیو کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم

مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت نے نیب کے قانون سے بچنے کے لیے ایک ایسی صورتحال پیدا کی ہے جس سے وہ نیب کو بلیک میل کرنا چاہتی ہے، تاہم حکومت نیب کو ٹارگٹ کرکے اپنے لوگوں کو نہیں بچا سکتی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں تمام نیب کے قانون کا شکار ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ اقتدا اور طاقت ایک جیسی نہیں رہتی اور اسے بدلتے ہوئے میں نے دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک معاشی بحران کا شکار ہے، جسے اس وقت مشیر خزانہ لگایا گیا ہے وہ پرویز مشرف حکومت اور پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی رہے، یہ حکومت کم از کم نیا بندہ ہی لے آتی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کا معاملہ، مسلم لیگ (ن) تقسیم

خواجہ آصف نے کہا کہ نیب میں قانون میں کچھ شقیں ایک آمر کے دور میں سیاسی حریفوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے ڈالی گئیں تھیں، تاہم انہیں ختم کرکے نیب کے قانون میں تبدیلی کی جائے۔

چیئرمین نیب سے متعلق ایک کالم کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اس میں ایسی بات کہی تھی کہ نیب کے پاس کچھ ایسے کیسز بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے حکومت گر سکتی ہے، تاہم اسی بیان کے بعد حکومت چوکنا ہوگئی۔

انہوں نے کہا چیئرمین نیب کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جارہی ہے اور قومی اسمبلی کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے، جس کی وجہ سے ہمارے ادارے کی عزت میں اضافہ ہوگا۔

تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت تحریک انصاف میں ایسے لوگ موجود ہیں جو عمران خان کی جگہ وزیراعظم بننا چاہتے ہیں۔

جب حکومتی اراکین اسمبلی میں موجود افراد میں سے کسی نہ کہا کہ ایسا نہیں ہے تو خواجہ آصف نے کہا کہ پوری دنیا کو معلوم ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی معلوم ہے، جس پر اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ مجھے کیا معلوم؟ اور ایوان قہقہوں سے گونچ اٹھا۔

خواجہ آصف کا بویا واقعے کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ

فاٹا کے خیبرپختونخوا کے انضمام سے متعلق بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے آئینی ترمیم پاس ہوئی لیکن یہ معاملہ سینیٹ میں پھنس گیا کیونکہ جو ایوان زیرِیں میں اسے پاس نہیں کروانا چاہتے تھے وہ سینیٹ میں اسے پاس ہونے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

بویا میں ہونے والے واقعے پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس دھرتی پر جس کا بھی خون بہے وہ ہمارے لیے افسوس کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جس طرح فاٹا کے عوام نے قربانیاں دی ہیں اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم تاریخ کے ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہم نے ماضی کو غلطیوں کو درست نہیں کیا تو قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'چیئرمین نیب کے انٹرویو کا مقصد اگر سیاست کو بدنام کرنا تھا تو وہ پورا ہوگیا'

لیگی رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں لازوال ہیں، ان پر قطعاً حملہ نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن ہمیں اس کا بھی اعتراف کرنا چاہیے کہ یہ معاملات طاقت سے نہیں سیاست سے حل ہوتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے نمائندوں کو چاہیے کہ وہ ان علاقوں اور ان کے لوگوں کو قومی دھارے میں شامل کریں، اگر ایسا نہیں کریں گے تو سرحد پر ایسے دشمن عناصر موجود ہیں جو ہمارے اندر موجود خامیوں کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

انہوں نے ساتھ ساتھ شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی سیکیوٹی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بویا میں ہونے والے واقعے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی گئی تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کو ایوان میں پیش ہوکر چیئرمین نیب کی ویڈیو اور بویا واقعے پر ایوان میں بیان دینا چاہیے۔

وزیر سائنس اینڈ ٹینالوجی بن کر فواد اچھی باتیں کرنے لگے ہیں، خواجہ آصف

جب خواجہ آصف نے سویت یونین کے خلاف امریکی جنگ کا حصہ بننے کا حوالہ دیا تو وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری بول پڑے کہ یہ جنگ تو انہوں نے لڑی ہے جس پر خواجہ آصف نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’جی ہاں ہم نے لڑی ہے‘۔

اس کے فوراً بعد خواجہ آصف نے فواد چوہدری کی وزارت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا گیا جس کے بعد ایوان میں قہقہے گونچ اٹھے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ایوان کی توہین ہے کہ ایک عوامی نمائندے کو ہٹا کر ایک غیر نمائندہ شخصیت کو وزارت اطلاعات دے دی گئی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے سوال کیا کہ کیا وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اہم محکمہ نہیں، جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ نہیں جی اہم محکمہ ہے اور جب سے انہیں (فواد چوہدری کو) یہ وزارت ملی ہے تب سے یہ اچھی باتیں کرنے لگے ہیں اور میں اس کی باتوں کی تائید بھی کرتا ہوں۔

ماضی کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھائیں، مراد سعید

لیگی رہنما کی ایوان میں تقریر کے بعد وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے تقریر کرنا شروع کی تو تمام اپوزیشن اراکین احتجاجاً ایوان سے باہر چلے گئے۔

مراد سعید نے اپنی گفتگو شروع کی تو کہا خیبرپختونخوا اور فاٹا میں جب فوجی آپریشنز ہوئے تو اس وقت فوجی کارروائی کے بعد بحالی کا کام اس وقت کی حکومتوں کو کروانا تھا تاہم وہ ایسا نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت اس علاقے میں محرومیاں ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قبائلی عوام کی محرومیوں کا ازالہ کر رہی ہے اور آج ہمارے قبائلی بھائی ترقی کی جانب جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک سپاہی شہید، آئی ایس پی آر

مراد سعید نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں سوات کا شہری ہوں اور اس وقت کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم نے اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھائیں اور ہمارے گھر تباہ ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج اپوزیشن جس بیانیے کے ساتھ ایوان میں بات کر رہی ہے اس پر پچھلے 14 سال سے وزیراعظم عمران خان بات کر رہے ہیں۔

مراد سعید نے بویا دھرنے پر سوال اٹھایا کہ ’ان افراد کا دھرنا کس مقصد کے لیے تھا؟ جب ان کے اور حکومتی لوگوں کے درمیان معاہدہ ہونے جارہا تھا تو ایک رکن قومی اسمبلی نے فون کرکے ان افراد کو اشتعال دلوایا اور کچھ شرپسند عناصر نے ایسی صورتحال پیدا کی جس کی وجہ سے 5 فوجی جوان زخمی ہوئے اور 3 شہری جان کی بازی ہار گئے‘۔

اپوزیشن اراکین کے ایوان سے باہر جانے اور مراد سعید کی تقریر مکمل ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس ایک روز کے لیے موخر کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں