اسرائیل کا پارلیمنٹ تحلیل کرکے دوبارہ انتخابات کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 30 مئ 2019
9 اپریل کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد بنجمن نیتن یاہو  مشترکہ حکومت بنانے میں ناکام ہوگئے— فوٹو: اے ایف پی
9 اپریل کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد بنجمن نیتن یاہو مشترکہ حکومت بنانے میں ناکام ہوگئے— فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے مشترکہ حکومت قائم کرنے میں ناکامی کے بعد پارلیمنٹ نے خود کو تحلیل کرنے اور رواں برس میں دوسرے انتخاب کے انعقاد کی منظوری دے دی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ' اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق یہ ڈرامائی ووٹنگ پارلیمانی انتخابات کے صرف دو ماہ سے کم عرصے میں کی گئی جس کے باعث اسرائیل کے طویل المدتی رہنما نیتن یاہو کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے۔

نیتن یاہو گزشتہ ایک دہائی سے اسرائیل پر حکومت کررہے ہیں اور 9 اپریل کو ہونے والے قبل از وقت انتخابات میں لگاتار چوتھی مدت کے لیے کامیاب ہوئے تھے۔

تاہم اتحادیوں کے ساتھ اختلافات اور نیتن یاہو کو کرپشن الزامات میں پراسیکیوشن سے بچانے کے لیے تجویز کردہ بل کی وجہ سے وہ اکثریتی اتحاد بنانے میں ناکام ہوگئے۔

پارلیمنٹ کی تحلیل سے متعلق بل نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی نے پیش کیا جس کے بعد رواں برس میں اسرائیل میں دوسری مرتبہ انتخابات منعقد کروائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات، نیتن یاہو پانچویں مرتبہ کامیاب، رپورٹس

ایوگ ڈور لیبرمین جنہوں نے حکومت میں شامل ہونے کی نیتن یاہو کی پیشکش مسترد کی تھی انہوں نے کہا کہ ' میں نے غیر ضروری انتخابات سے گریز کرنےکی ہر کوشش کی '۔

ووٹ کے بعد بینی گانٹز نے نیتن یاہو پر ملک کے سیاسی عمل کو اپنے طریقے پر چلنے کی اجازت کے بجائے اپنے بچاؤ کے انتخاب کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو نے ایک نئی مہم کے لیے 3 ماہ اور نئے انتخابات پر کروڑوں ڈالر ضائع کرنے کا انتخاب کیا ۔

اسرائیلی قانون کے مطابق ملک میں نئی انتخابی مہم کم از کم 3 ماہ تک جاری رہے گی اور انتخابات کے لیے ابتدائی طور پر 17 ستمبر کی تاریخ طے کی گئی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے نیتن یاہو پر عائد 3 علیحدہ کرپشن مقدمات فرد جائم عائد کرنے کی تجویز دی ہے، ان مقدمات کی سماعت اکتوبر میں ہوگی۔

اگر نیتن یاہو دوسری مرتبہ ہونے والا انتخاب جیت جاتے ہیں تو بھی ان کے حکومت بنانے کے امکانات کم اور ممکنہ فرد جرم عائد ہونے سے قبل استثنیٰ معاہدہ پر سیاسی تعاون پر لاک ڈاؤن متوقع ہے۔

پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے ووٹ کے بعد نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ایوگ ڈور لیبر مین کا سمجھوتے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور انہوں نے غیر حقیقی مطالبے کیے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ملک کو سال کے نصف عرصے کے لیے انتخابات کی جانب دھکیل رہے ہیں۔

9 اپریل کو ہونے والے قبل از وقت انتخابات میں نیتن یاہو کی جماعت لیکود اور بینی گینٹز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی نے 35، 35 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

لیکوڈ ہیڈکوارٹرز میں رات گئے حامیوں سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ’ یہ شاندار فتح کی رات ہے‘۔

نیتن یاہو 2009 سے اقتدار میں ہیں اور 1990 میں پہلی مدت سمیت مجموعی طور پر 13 سالوں سے اسرائیل پر حکومت کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں قبل از وقت عام انتخابات کیلئے ووٹنگ جاری

تاہم ان پر لگنے والے کرپشن کے مختلف الزامات ان کے دوبارہ منتخب ہونے کی راہ میں حائل ہونے کے امکانات ظاہر کیے جارہے تھے حالانکہ نیتن یاہو ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

نیتن یاہو پر الزامات ہیں کہ انہوں نے ٹیلی کام کے معاہدے میں کرپشن کر کے ایک فریق کو کروڑوں ڈالر کا فائدہ پہنچایا، ان پر غیرملکیوں سے 3لاکھ ڈالر سے زائد کے مہنگے تحفے لینے، میڈیا پر اثر انداز ہونے اور اسے اپنے لحاظ سے استعمال کرنے اور جرمنی سے 2ارب ڈالر کی بحری آبدوز کی خریداری میں مفادات کے ٹکراؤ کا الزام ہے۔

سابق فوجی بینی گینٹز نے ووٹنگ ختم ہونے کے بعد ابتدائی نتائج کے مطابق جیت کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق ان کی جماعت لیکود پارٹی سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔

اپنا پہلا انتخاب لڑنے کے بعد بینی گینٹز نے کہا تھا کہ ’ ہم فاتحین ہیں، ہم قوم کی خدمت کے لیے بنجمن نیتن یاہو کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ اسرائیل میں عام انتخابات 5 نومبر 2019 کو منعقد ہونا تھے تاہم اسرائیلی وزیراعظم پر بدعنوانی کے الزامات اور راسخ العقیدہ یہودیوں سے متعلق قومی خدمات کے بل پر حکومتی اراکین میں اختلافات کے باعث الیکشن قبل از وقت کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں