امریکا: میسوری میں کلینک کو اسقاط حمل سروس جاری رکھنے کا حکم

اپ ڈیٹ 01 جون 2019
سینٹ لیوسز نامی کلینک کے لائسنس منسوخ ہونے والا تھا —فوٹو: اے پی
سینٹ لیوسز نامی کلینک کے لائسنس منسوخ ہونے والا تھا —فوٹو: اے پی

امریکی عدالت نے ریاست میسوری میں قائم واحد کلینک کو اسقاط حمل سروس جاری رکھنے کی ’عارضی‘ اجازت دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سینٹ لیوسز نامی کلینک کا لائسنس منسوخ ہونے والا تھا تاہم عدالت نے کلینک کو اپنی سروسز جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: خاندانی منصوبہ بندی کی کم معلومات، سالانہ 21 لاکھ اسقاطِ حمل

جج مائیکل اسٹیلزر نے حکم دیا کہ جب تک مقدمے کی سماعت جاری ہے کلینک کا لائسنس زائد المیعاد نہیں ہوگا۔

پلینڈ پیرنٹ ہوڈ نامی تنظیم کے صدر لینا وین نے عدالتی حکم کو میسوری میں رہنے والی تمام خواتین کے کامیابی کا دن قرار دیا اور کہا کہ ’حتمی فیصلے کے لیے حقوق کی جنگ ابھی جاری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ ملک اور بلخصوص میسوری میں اسقاط حمل تک رسائی کس قدر مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان میں سالانہ 22 لاکھ اسقاطِ حمل ہوتے ہیں‘

اسقاط حمل کے حقوق کی سماجی رکن کریس کیوفمان نے کہا کہ ’میں بہت خوش ہوں، میں جانتی ہوں کہ ہم تاحال جنگ نہیں جیتے لیکن جنگ میں درست سمت میں قدم اٹھانا بھی ایک جیت ہے'۔

اسقاط حمل کے مخالفین پر مشتمل گروپ میں شامل ایک خاتون میری میچ میمر نے کہا کہ ’عدالتی فیصلے سے مایوسی ہوئی لیکن اگلے دن سے نئی شروعات کرنی ہے‘۔

خیال رہے کہ امریکا کی ایک درجن سے زائد ریاستوں میں اسقاط حمل پر پابندی عائد ہے جبکہ امریکی سپریم کورٹ کے 1973 کے فیصلے میں اسقاط حمل کی اجازت دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں