خیبر پختونخوا حکومت کا خڑ کمر واقعے کے متاثرین کیلئے امداد کا اعلان

اپ ڈیٹ 02 جون 2019
10 ماہ کے قلیل عرصے میں قبائلی اضلاع کے کئی مسائل حل کیے جا چکے ہیں، محمود خان — فائل فوٹو / ڈان نیوز
10 ماہ کے قلیل عرصے میں قبائلی اضلاع کے کئی مسائل حل کیے جا چکے ہیں، محمود خان — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے شمالی وزیرستان کے علاقے خڑ کمر میں پیش آنے والے واقعے کے متاثرہ افراد کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کردیا۔

اپنے بیان میں وزیر اعلیٰ نے واقعے میں جاں بحق افراد کے لیے فی کس 25 لاکھ روپے جبکہ زخمی افراد کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'پختونوں کے نام پر سیاست کرنے والے پختون قوم کو دوبارہ جنگ میں دھکیلنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں جو کہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔'

انہوں نے کہا کہ عوام، پاک فوج اور سیکیورٹی اداروں کی قربانیوں کی بدولت امن قائم ہوا ہے اور اس امن کو برقرار رکھنے کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے تمام اضلاع بشمول قبائلی اضلاع میں عوام کے مسائل حل کرنا اور ان کو زندگی کی تمام تر سہولیات مہیا کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، جس کو پورا کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر دن رات محنت جاری ہے۔

محمود خان نے کہا کہ تمام تر مسائل حکومت کے سامنے رکھے جائیں تاکہ حکومت موثر انداز میں میں ان کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے، نہ کہ مسائل کو بنیاد بنا کر ایک غیر ضروری مہم جوئی میں اپنا وقت ضائع کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ’محسن داوڑ، علی وزیر کے خلاف ادارے قانون کے مطابق ایکشن لیں گے‘

انہوں نے کہا کہ 10 ماہ کے قلیل عرصے میں قبائلی اضلاع کے کئی مسائل حل کیے جا چکے ہیں، صوبائی حکومت کا این ایف سی ایوارڈ میں اپنا 3 فیصد حصہ قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لیے مختص کرنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت اپنے کیے گئے وعدوں میں نہ صرف مخلص ہے بلکہ ان کو پورا کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار 10 ماہ کے قلیل عرصے میں قبائلی اضلاع کے عوام کو مفت صحت کی سہولیات، نوجوانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی اور 28 ہزار خاصہ دار اور لیویز کو پولیس میں ضم کرنا موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پختون قوم کے لیے مخلصانہ جدوجہد کا ثبوت ہے جو کہ کئی ملک دشمن عناصر ہضم نہیں کر پا رہے اور پختونوں کو ورغلا کر بدامنی کے ایک نئے دور اور غیر یقینی صورتحال میں دکھیلنا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ 26 مئی کو شمالی وزیرستان میں بویا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے اراکین قومی اسمبلی محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 5 فوجی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق خڑ کمر چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد واقعے سے ایک روز گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس پر اہلکاروں نے تحفظ کے لیے جواب دیا۔

پاک فوج کے مطابق چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے جبکہ ایک روز بعد پاک فوج کا ایک جوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ واقعے کے بعد علی وزیر سمیت 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ محسن جاوید داوڑ ہجوم کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ایک روز بعد ہی مذکورہ چیک پوسٹ کے قریب بویا کے علاقے میں نالے سے 5 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

دو روز قبل سیکیورٹی فورسز نے محسن داوڑ کو بھی شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ سے حراست میں لے لیا تھا جنہیں بنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 8 روزہ ریمانڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں