خر کمر واقعے پر 9 رکنی جرگہ تشکیل

اپ ڈیٹ 03 جون 2019
جرگے کا پہلا اجلاس پشاور میں ہوگا—فوٹو:علی اکبر
جرگے کا پہلا اجلاس پشاور میں ہوگا—فوٹو:علی اکبر

خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیراعلیٰ محمود خان کے مشیر برائے قبائلی اضلاع اجمل وزیر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے چند روز قبل وزیرستان کے علاقے خرکمر میں پیش آنے والے واقعے پر تبادلہ خیال کے لیے 9 رکنی جرگہ تشکیل دے دیا ہے۔

اجمل وزیر نے میران شاہ کے دورے میں شمالی وزیرستان کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی اور فوجی اہلکاروں اور مظاہرین کے گروپ کے درمیان ہوئے تصادم کے حوالے سے مثبت پیش رفت کے لیے جرگہ تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا۔

خیال رہے کہ اس واقعے میں 3 افراد جاں بحق اور 15 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ جرگے کا اجلاس پشاور میں رکھا گیا ہے اور یقین دلایا کہ ‘شمالی وزیرستان میں ہر صورت میں امن برقرار رکھا جائے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ میں فاٹا کے دیگر علاقوں کے مفاد میں مسئلے کے حل کے لیے قبائلی اقدار اور روایات سے باخبر ہوں اور تمام قبائلی اضلاع کو امن اور خطے میں ترقی کے حوالے سے آگاہ رکھا جائے گا۔

جرگے میں وزیرستان کے چیف ملک نصراللہ خان، داوڑ قبیلے کے سربراہ ملک خان زیب خان، ملک شاہ نواز خان مداخیل، ملک خان مرجان داردونی، ملک حبیب اللہ درپہ خیل، ملک جان فراز خان داردونی، ملک امیر قدیر خان درپہ خیل، ملک غلام خان مدرخیل اورملک پیر عقل زمان تاپی داوڑ شامل ہیں۔

جرگے نے وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان کی جانب سے اعلان کردہ مالی امداد کے تحت چند متاثرین میں چیکس تقسیم کیے۔

مزید پڑھیں:خیبر پختونخوا حکومت کا خر کمر واقعے کے متاثرین کیلئے امداد کا اعلان

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا تھا کہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے اور زخمی افراد کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ 26 مئی کو شمالی وزیرستان میں بویا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے اراکین قومی اسمبلی محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 5 فوجی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق خر کمر چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد واقعے سے ایک روز گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس پر اہلکاروں نے تحفظ کے لیے جواب دیا۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی وزیرستان: سیکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ سے 5 اہلکار زخمی، پاک فوج

پاک فوج کے مطابق چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے جبکہ ایک روز بعد پاک فوج کا ایک جوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ واقعے کے بعد علی وزیر سمیت 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ محسن جاوید داوڑ ہجوم کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ایک روز بعد ہی مذکورہ چیک پوسٹ کے قریب بویا کے علاقے میں نالے سے 5 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

دو روز قبل سیکیورٹی فورسز نے محسن داوڑ کو بھی شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ سے حراست میں لے لیا تھا جنہیں بنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 8 روزہ ریمانڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں