چائے کے یہ فوائد جانتے ہیں؟

17 جون 2019
چائے پینا کس کو پسند نہیں — شٹر اسٹاک فوٹو
چائے پینا کس کو پسند نہیں — شٹر اسٹاک فوٹو

پاکستان میں چائے کی مقبولیت سے انکار ممکن نہیں اور یہ گرم مشروب دنیا کے بیشتر حصوں میں بھی پسند کیا جاتا ہے۔

مختلف تحقیقی رپورٹس میں چائے نوشی کی عادات کے فوائد کا ذکر ہوا ہے جیسے قبل از وقت دماغی تنزلی سے تحفظ، مخصوص اقسام کے کینسر، فالج، امراض قلب اور ذیابیطس کے خطرے میں کمی وغیرہ۔

درحقیقت چائے میں موجود کیفین مزاج کو خوشگوار بنانے کے ساتھ جسم کو توانائی فراہم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

کیفین اعصابی نظام اور دماغی مسلز کو متحرک کرتا ہے اور روزانہ محض ایک کپ چائے پینے کے فوائد جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔

گلے کی خراش کے خلاف موثر

چائے کی پیالی میں چٹکی بھر نمک کا اضافہ کریں اور گلے کی خراش پر قابو پانے کے لیے اس کا جادو دیکھیں، اگر آپ کھانسی، گلے میں درد یا خراش وغیرہ سے متاثر ہیں، تو نمک سوجن کو کم کرنے کے ساتھ انفیکشن کے باعث بننے والے بیکٹریا کا خاتمہ کرنے میں مدد دے گا۔

قبض دور کرے

ایک کپ گرم چائے میں ایک چائے کے چمچ مکھن کو شامل کردیں، گرم چائے کے ساتھ مکھن کا استعمال نظام ہاضمہ کو سیال فراہم کرتا ہے جبکہ آنتوں کے افعال کو بہتر بناتا ہے، مکھن معدے میں تیزابیت کو بھی کم کرتا ہے جس سے سینے میں جلن کی شکایت کم ہوتی ہے جبکہ کھانا ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

نزلہ زکام پر قابو پائیں

چائے بنانے کے بعد اس میں تلسی کے 5 سے 6 پتوں کا اضافہ کرنا نزلہ زکام دور کرنے میں مدد دے سکتا ہے، یہ پتے ورم کش ہونے کے ساتھ اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو فلو اور موسمی نزلہ زکام کی روک تھام میں موثر ثابت ہوتے ہیں۔

پیٹ میں درد دور کرے

اگر اکثر پیٹ میں درد رہتا ہے تو آدھا چائے کا چمچ سونف کو چائے میں شامل کرلیں، سونف نظام ہاضمہ کے لیے بہت فائدہ مند ہے اور چائے میں اس کا استعمال پیٹ میں درد کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔

بلڈ پریشر کنٹرول کرے

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چائے میں شامل اجزا بلڈ پریشر کو کم کرنے کے ساتھ دوران خون کے افعال کو بہتر بناتے ہیں، جس سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق چائے کے ساتھ آپ کو فلورائیڈ اور دیگر اجزا بھی ملتے ہیں جو دوران خون پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں اور اس کے مضر اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں خاص طور پر اگر آپ باہر کی بجائے گھر کی چائے کو ترجیح دیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں