عمران خان 'میثاق معیشت' پر خود رابطہ کریں، اپوزیشن

اپ ڈیٹ 22 جون 2019
8 سال 3 ماہ پہلے میں نے این آر او نہیں مانگا تو اب کیوں مانگوں گا—اسکرین شاٹ
8 سال 3 ماہ پہلے میں نے این آر او نہیں مانگا تو اب کیوں مانگوں گا—اسکرین شاٹ

حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ ’میثاق معیشت‘ پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے پر آمادگی کے اظہار پر اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ عمران خان میثاق معیشت کے لیے خود اپوزیشن سے رابطے کریں۔

میثاق معیشت کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، سینئر سیاست دان خورشید شاہ نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی جبکہ سابق اسپیکر اسمبلی اور مسلم لیگی رہنما ایاز صادق اور سابق صدر آصف زرداری کی ملاقات بھی ہوئی۔

میثاق معیشت پر وزیراعظم اپنا موقف واضح کریں، آصف زرداری

آصف زرداری نے صحافیوں کے غیر رسمی سوالات کے جواب دیے اور این آر او سے متعلق کہا کہ 8 سال 3 ماہ پہلے میں نے این آر او نہیں مانگا تو اب کیوں مانگوں گا۔

حکومت کی جانب سے میثاق معیشت کی منظوری پر سابق صدر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پہلے اس پر اپنا موقف واضح کریں پھر ہم پارٹی میں بات کریں گے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم 'میثاق معیشت' پر کمیٹی بنانے کیلئے آمادہ ہوگئے،اسد قیصر کا دعویٰ

شریک چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت پر دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی بات کریں گے پھر جواب دیں گے۔

اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم نے اسپیکر سے ملاقات میں میثاق معیشت پر بات کرنے کی منظوری دی؟ جس پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اسپیکر حکومت نہیں ہوتی بلکہ وہ تو ایک غیرجانبدار شخص ہوتا ہے۔

ایک اور سوال کہ وزیراعظم نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم اچھوں کےلیے اچھی اور بروں کے لیے بری ہوگی، اس پر سابق صدر کا کہنا تھا کہ پھر تو یہ اسکیم ان کے لیے خراب ہوگی۔

پاکستان کے مفاد کی خاطر جس حد جانا پڑا جائیں گے، ایاز صادق

دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جس میں مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔

لیگی رہنما ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے ملاقات میں یہی بات ہوئی کہ ہمیں ملک کی بہتری کے لیے کام کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور آصف زرداری نے میثاق معیشت کی تجویز دی، پاکستان کے مفاد کی خاطر جس حد جانا ہوا جائیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کا کام ہوتا ہے بجٹ میں ترامیم کی تجاویز دے، تحریک اںصاف کے ارکان نے اتنے سخت بیانات دیے تھے، اگر ان ارکان کے ضمیر جاگ گئے تو بجٹ کیسے منظور ہوگا۔

معیشت کی بات کرنے پر این آر او کا الزام لگایا جارہا ہے، خورشید شاہ

ادھر خورشید شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف معیشت کی بات کی جارہی تو دوسری جانب این آر او کا الزام لگایا جارہا ہے، یہ حکومت کی منفی سوچ ہے۔

پی پی پی رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اب عمران خان خود میثاق معیشت کے لیے اپوزیشن سے رابطے کریں، ہم نے اسپیکر سے جو بات کی اس کا نتیجہ یہ ملا کہ ہم این آر او مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان سے کون بات کر سکتا ہے، ہم اب جب بھی ان سے بات کریں گے ایسا لگے گا ہم این آر او مانگ رہے ہیں جبکہ این آر او کی ضرورت ان کو پڑے گی کیونکہ سیاست دان ڈیل نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور مشرف کی حکومت میں وردی کا فرق ہے، آصف زرداری

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا بجٹ ووٹنگ میں حصہ نہ لینا منفی بات ہوگی، ایسا کرنے سے بلاواسطہ حکومت کو فری ہینڈ دینا ہوگا، ہم عمران خان اور ان کی جماعت کے ذاتی مخالف نہیں ہیں لیکن وہ اپنے طریقہ کار اور وعدوں سے مکمل یو ٹرن لے کر واپس جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، جسے حکومت نے ابتدا میں مسترد کیا تھا۔

تاہم بعد ازاں وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی عمران خان میثاق معیشت پر کمیٹی کی تشکیل کے لیے آمادہ ہوگئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا تھا کہ 'وزیر اعظم سے ملاقات میں قانون سازی، سیاست اور معیشت کے مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔'

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم نے اقتصادی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے 'میثاق معیشت' پر خصوصی کمیٹی کی تشکیل کے لیے آمادگی ظاہر کردی ہے اور ملک کے وسیع تر مفاد میں اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں