حکومت ، اپوزیشن میثاق معیشت پر دستخط کریں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی

23 جون 2019
خسرو بختیار نے میثاق معیشت پر دستخط کرنے پر زور دیا—فوٹو:ڈان نیوز
خسرو بختیار نے میثاق معیشت پر دستخط کرنے پر زور دیا—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے مستقبل میں قرضوں کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے نجات حاصل کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن پر زور دیا ہے کہ دونوں میثاق معیشت پر دستخط کریں۔

قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران خسرو بختیار نے کہا کہ معیشت کو بچانے کے لیے اراکین پارلیمان کو مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی کیونکہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت آئی تھی تو اس کو بدترین مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارے کا سامنا تھا جس کو 20 ارب ڈالر سے 12 ارب ڈالر تک لایا گیا ہے۔

انہوں نے ماضی کی حکومتوں کو انتخابات میں کامیابی کی خاطر ملک میں معاشی عدم استحکام پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘ہر حکومت اپنے ابتدائی 3 برسوں میں معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن بعد میں ان کی توجہ صرف اگلے انتخابات جیتنے پر ہوتی ہے’۔

مزید پڑھیں:عمران خان 'میثاق معیشت' پر خود رابطہ کریں، اپوزیشن

ان کا کہنا تھا کہ ‘وقت آگیا ہے کہ قوم فیصلہ کرے آئی ایم ایف کا 18 واں پیکیج آخری قرضہ ہوگا’۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں مالی حجم 66 ارب ڈالر تھا اور وہ ملک کی معیشت کو مستحکم کرسکتے تھے لیکن ‘ڈار اکانومی ناکام ہوئی اور قیمتی پانچ سال ضائع ہوگئے’۔

خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ ‘اسحٰق ڈار کو ان کی پالیسیوں پر واقعی ایک اکانومی ہیٹ مین کہا جاسکتا’۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک اہم پالیسی ساز ادارہ ہے اور پارلیمنٹ میں میثاق معیشت تیار ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت نے 5 ہزار ارب قرض لیا مگر ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، احسن اقبال

بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو 1992 میں ادائیگیوں میں توازن کے سنگین مسئلے کا سامنا تھا کہ لیکن اس نے اہم شعبوں پر بھرپور توجہ دے کر واپسی کی۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘انہوں نے ہیومن ریسورسز، ٹیکنالوجی اور صنعت کو بہتر کیا اور ہم موٹر ویز بناتے رہے’۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم 'میثاق معیشت' پر کمیٹی بنانے کیلئے آمادہ ہوگئے،اسد قیصر کا دعویٰ

وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت نے آئی ایم ایف سے آخری مرتبہ 27 برس قبل 1992 میں قرض کے لیے رابطہ کیا تھا۔

‘خسرونامکس’

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر منصوبہ احسن اقبال نے ذاتی وضاحت دیتے ہوئے خسرو بختیار کی تقریر کو ‘خسرونامکس’ پر لیکچر سے تعبیر کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ‘آج وفاقی وزیر عمران خان کے قصیدے پڑھ رہے ہیں اور ماضی میں نواز شریف کے قصیدتے پڑھتے تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں احساس ہونا چاہیے کہ اب وہ حکومت میں ہیں اور ڈی چوک میں کنٹینر پر نہیں ہیں، حکومت کو اپنے ایک سال کا حساب دینا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:مریم نواز میثاق معیشت کی مخالف، حکومتی کوشش کو مذاق قرار دے دیا

خیال رہے کہ میثاق معیشت کی تجویز ابتدائی طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے 2017 میں دی تھی جس کا مقصدر 2018 سے 2023 تک معاشی ترجیحات طے کرنا تھا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مالی سال کے بجٹ 20-2019 پر تقریر کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کی تجویز کو دہرا یا تھا جس کی حمایت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنی تقریرکے دوران کی تھی۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس تجویز پر آمادگی کا اظہار کیا تھا اور موجودہ معاشی صورت حال اور اس کے حل کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے گزشہ روز اپنے ایک بیان میں اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو مذاق قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں