ایران نے امریکی سائبر حملوں کا دعویٰ مسترد کردیا

24 جون 2019
ایران سائبر دہشت گردی اور پابندیوں کا سامنا کررہا ہے
— فوٹو: رائٹرز
ایران سائبر دہشت گردی اور پابندیوں کا سامنا کررہا ہے — فوٹو: رائٹرز

ایران نے امریکی میڈیا کی جانب سے سائبر حملوں سے متعلق رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف کوئی سائبر حملہ کبھی کامیاب نہیں ہوا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر ٹیلی کمیونیکیشن محمد جواد اظہری جہرومی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کسی امریکی حملے کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ ’میڈیا ایران کے خلاف سائبر حملے کی صداقت سے متعلق سوالات اٹھا رہا ہے، ان کی جانب سے کوئی کامیاب حملہ نہیں کیا گیا تاہم وہ بہت زیادہ کوشش کررہے ہیں‘۔

ایران کے وزیر ٹیلی کمیونیکیشن نے بتایا کہ ایران سائبر دہشت گردی جیسا کہ اسٹکس نیٹ اور یک طرفہ نظام یعنی پابندیوں کا سامنا کررہا ہے۔

اسٹکس نیٹ وائرس کا علم 2010 میں ہوا تھا، جس سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے ایران میں جوہری ٹھکانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ وائرس بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈرون گرانے پر جوابی وار: ’امریکا کا ایران پر سائبر حملہ‘

تاہم یہ مانا جاتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کو تنہا کرنے کی امریکی کوششوں کے جواب میں ایران نے اپنی سائبر صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔

دو روز قبل امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ تہران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرانے کے واقعے کے بعد واشنگٹن نے ایرانی میزائل کنٹرول سسٹمز اور جاسوسی نیٹ ورک پر حملے کیے تھے۔

واشنگٹن پوسٹ نے بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے بعد امریکی سائبر کمانڈ کو خفیہ طور پر جوابی حملے کا حکم دیا تھا۔

اخبار کے مطابق حملے کے نتیجے میں راکٹ اور میزائل کو کنٹرول کرنے والے کمپیوٹر ناکارہ بنادیے گئے تھے جبکہ یاہو نیوز کا کہنا ہے کہ حملے میں خلیج عمان میں موجود بحری جہازوں کو پتہ لگانے کے ذمہ دار جاسوسی گروپ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ایران کی پاسداران انقلاب نے جنوبی ساحلی پٹی پر امریکی جاسوس ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران پر جوابی حملے کا حکم دے کر واپس لیا، ڈونلڈ ٹرمپ

پاسداران انقلاب کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کوہ مبارک نامی حصے میں ایرانی فضائیہ نے امریکی ساختہ گلوبل ہاک ڈرون کو ملک کی فضائی سرحد کی خلاف ورزی پر نشانہ بنایا تھا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ آر کیو 4 گلوبل ہاک نامی امریکی ڈرون انتہائی بلندی پر 30 گھنٹے سے زائد محو پرواز رہ سکتا ہے۔

اس ڈرون میں نصب جدید آلات انتہائی خراب موسم میں بھی خطے میں ہونے والی کسی بھی نقل و حرکت کی بہترین عکس بندی کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے تصدیق کی تھی کہ ایرانی فورسز نے نگرانی پر مامور امریکی نیوی کے ڈرون آر کیو-4 گلوبل ہاک مار گرایا، تاہم ان کا اصرار ہے کہ ڈرون کو بین الاقوامی فضائی حدود میں بلاوجہ نشانہ بنایا گیا۔

سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نیوی کیپٹن بل اربن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی فضائی حدود میں موجود ڈرون کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: ایران: پاسداران انقلاب کا امریکی جاسوس ڈرون مار گرانے کا دعویٰ

ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ’ایران کی جانب سے ڈرون کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی خبر جھوٹی ہے‘۔

واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر تنازع میں شدت کے بعد تہران کو دباؤ میں لانے کے لیے خلیج فارس میں بی 52 بمبار سمیت متعدد طیارے اور جنگی بحری بیڑا اتارنے کے بعد اسالٹ شپ اور پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام تعینات کیے تھے۔

گذشتہ ایک ماہ کے اندر امریکا، مشرق وسطیٰ میں مرحلہ وار ڈھائی ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کرچکا ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکیورٹی مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ مذکورہ اقدام کا مقصد ایران کو واضح اور غیر مبہم پیغام دینا ہے کہ اگر اس نے امریکا یا خطے میں اس کے کسی پارٹنر پر حملہ کیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔

مزید پڑھیں: 'امریکی ڈرون کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے ناقابل تردید شواہد موجود'

اسی دوران خلیج عمان میں 4 تیل بردار جہازوں پر حملہ ہوا اور امریکا نے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا۔

واشنگٹن نے اپنے دعوے کے دفاع میں ایک ویڈیو بھی نشر کی جس میں پاسداران انقلاب کی ایک کشتی کو تیل بردار جہاز کے پاس دیکھا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب ایران نے امریکی الزام کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔

گذشتہ ہفتے خلیج عمان میں ایک مرتبہ پھر 2 تیل برداروں پر حملہ کیا گیا تھا جس کا الزام بھی ایران پر عائد کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں