دنیا بھر میں فیس بک کے 2 ارب سے زائد جبکہ پاکستان میں ہی کروڑوں صارفین موجود ہیں مگر کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ اور اس کی دیگر ایپس اسمارٹ فونز مائیکرو فونز پر ہر وقت ہم لوگوں کی باتیں بھی سنتی رہتی ہیں؟

یہ وہ دعویٰ ہے جو متعدد افراد اور ماہرین کی جانب سے آتا ہے اور ان کے بقول فیس بک اور انسٹاگرام ایپ لوگوں کے اسمارٹ فونز کے مائیک استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا ڈیٹا اکھٹا کرتی ہے، جسے اشتہارات دکھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم فیس بک کی زیرملکیت فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسیری نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے۔

ایک انٹرویو کے دوران جب میزبان نے ان سے کہا کہ جب بھی وہ کسی سے کچھ خریدنے کے بارے میں دلچسپی کا اظہار کرتی ہیں تو اسی چیز کا اشتہار ان کی انسٹاگرام فیڈ پر نمودار ہوجاتا ہے، تو کیا کمپنی ان کی باتیں سنتی رہتی ہے؟

اس کے جواب میں ایڈم موسیری نے کہا کہ انسٹاگرام اور فیس بک لوگوں کے کی باتیں نہیں سنتے۔

ان کا کہنا تھا 'ہم آپ کے میسجز نہیں دیکھتے، ہم آپ کے مائیکرو فون کی مدد سے باتیں نہیں سنتے، اگر ایسا کرنے لگے تو یہ مختلف وجوہات کی بنا پر بہت زیادہ مسائل کا باعث ہوگا'۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اس کی ممکنہ طور پر 2 وجوہات ہوسکتی ہیں 'ایک تو قسمت جس سے انکار ممکن نہیں اور دوسری فیس بک یا انسٹاگرام پر کچھ لائیک کرنا'۔

اس پر میزبان نے کہا 'میں آپ پر یقین نہیں کرسکتی، میں نہیں جانتی کہ ایسا بار بار کیوں ہوتا ہے، کیا ایسا آپ کے ساتھ بھی ہوتا ہے؟'

جب ایڈم موسیری اس پر کوئی اچھی مثال دینے سے قاصر رہے تو میزبان نے مسکراتے ہوئے کہا 'میں قسم کھاتی ہوں کہ آپ لوگ میری باتیں سنتے ہیں'۔

فیس بک کے حوالے سے یہ خیال کافی عرصے سے سامنے آرہا ہے کہ کہ وہ لوگوں کا آڈیو ڈیٹا اکھٹا کرتا ہے، جس کی فیس بک کی جانب سے کئی بار تردید بھی کی گئی، مگر پھر بھی لوگ یقین نہیں کرتے۔

فیس بک کے مطابق اگر آپ کے نیوزفیڈ پر باتوں سے متعلق اشتہارات سامنے آتے ہیں تو یہ اتفاق یا آپ کا تخیل ہوسکتا ہے کیونکہ روزانہ ہزاروں نہیں تو سیکڑوں اشتہارات فیس بک ایپ پر نظر آہی جاتے ہیں۔

اشتہاری کمپنیاں لوگوں کو مختلف چیزوں سے اپنا ہدف بناتی ہیں جیسے براؤزنگ ہسٹری، فیس بک انٹرسٹس اور دیگر، یہاں تک کہ کمپنی کا الگورتھم ہی اتنا ڈیٹا پوائنٹس بنالیتا ہے جو اشتہارات دکھانے کے لیے کافی ثابت ہوتے ہیں۔

مائیکرو فون تک رسائی کیسے ختم کریں؟

ویسے اگر فیس بک کی تردید پر یقین نہ ہو تو آپ مائیکرو فون تک ایپ کی رسائی ختم کرسکتے ہیں۔

اینڈرائیڈ فونز میں سیٹنگز میں جاکر پرسنل آپشن پر جائیں اور پھر پرائیویسی اینڈ سیفٹی پر کلک کرکے ایپ پرمیشن پر جائیں، وہاں مائیکرو فون سے فیس بک کو ان سلیکٹ کردیں۔

آئی او ایس ڈیوائسز میں سیٹنگز، پھر پرائیویسی اور پھر مائیکرو فون میں جاکر فیس بک کو ان سلیکٹ کردیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ بھی خود کیمروں اور مائیکرو فونز کے حوالے سے کافی احتیاط کرتے ہیں۔

فوٹو بشکریہ فیس بک
فوٹو بشکریہ فیس بک

2016 کی اس تصویر میں مارک زکربرگ نے واضح طور پر اپنی میک بک کے کیمرے پر ٹیپ لگا رکھی ہے جبکہ مزید غور کریں تو لیپ ٹاپ کے مائیکروفون پر بھی ٹیپ لگی ہوئی ہے۔

ویسے یہ بھی سوچا جاسکتا ہے کہ مارک زکربرگ درحقیقت ہیکرز کو ناکام بنانے کے لیے ایسا کرتے ہیں کیونکہ ماہر ہیکرز لیپ ٹاپ کیمرہ کو کنٹرول کرسکتے ہیں جس کو فیس بک کے بانی ٹیپ کے ایک ٹکڑے سے ناکام بنادیتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں