آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں 31 فیصد اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا جس سے سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سی این جی کی قیمتوں میں فی کلو 21 سے 22 روپے کا اضافہ ہوگا اور اس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حالیہ قیمتوں میں اضافے سے پنجاب مستثنیٰ ہوگا کیونکہ وہاں سی این جی اسٹیشنز در آمد کی گئی آر ایل این جی استعمال کر رہی ہے۔

ایسوسی ایشن کے صدر غیاث عبداللہ پراچہ کا کہنا ہے کہ حالیہ جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق سی این جی کے شعبے کو ملنے والی معدنیاتی گیس کی قیمت 980 روپے ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 1283 روپے ایم ایم بی ٹی یو کی گئی ہے جو گزشتہ دہائی میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر توانائی کا بجلی اور گیس مہنگی کرنے کا اعلان

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس کا فارمولا بھی تبدیل کردیا گیا ہے جس سے فیول کی قیمت 2.25 روپے سے 2.74 روپے تک مختلف صوبوں میں بڑھے گی۔

غیاث پراچہ کا کہنا ہے کہ نئی گیس کی قیمتیں ناقابل قبول ہیں جس کی وجہ سے حکومت کو چاہیے کہ وہ سی این جی ایسوسی ایشن سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے تحت اس مسئلے کا حل نکالے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس فیصلے سے گیس کی مانگ میں کمی اور در آمد ہونے والے تیل کی قیمتوں کی مانگ میں اضافہ ہوگا جبکہ تیل کی در آمدات میں اضافے کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ درکار ہوگا جو حکومت کا ڈالر بچانے کے فیصلے سے مماثلت نہیں رکھتا۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں 191 فیصد تک اضافے کی منظوری

انہوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمتوں میں اضافے سے 450 ارب روپے کی صنعت جو لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہے، مسائل کا شکار ہوجائے گی جبکہ ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوگا جس سے غریب رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیوروں کو بھی پریشانی اٹھانی پڑے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ 'سی این جی کی صنعت کو بند کرنے سے صرف سرمایہ کاری اور روزگار پر اثر نہیں ہوگا بلکہ حکومت کے ریوینیو بھی اس کا نشانہ بنے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں