نیب نے آصف زرداری کے خلاف ایک اور ریفرنس کی منظوری دے دی

04 جولائ 2019
آصف علی زرداری نیب کی تحویل میں ہیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی
آصف علی زرداری نیب کی تحویل میں ہیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی

قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان پیپلپزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مبینہ طور پر خورد برد اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے بدعنوانی کے الزام میں ایک اور ریفرینس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق آصف علی زرداری سمیت دیگر متعدد افراد کے خلاف 4 ریفرنس دائر کرنے اور پی پی پی سینیٹر عثمان سیف اللہ اور دیگر کے خلاف 8 انوسٹی گیشنز اور خیبر پختونخوا (کے پی) کے سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی اور دیگر کے خلاف 6 انکوائریوں کی منظوری دی گئی ہے۔

بیان کے مطابق نیب کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ہوا جہاں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل، ڈی جی آپریشن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری گرفتار

نیب نے اعلامیے میں کہا ہے کہ ‘ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے الزام پر ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی’۔

ریفرنس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ‘ملزمان پر مبینہ طور پر پیرتھینان پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے حاصل کردہ مالی سہولت میں خورد برد اور جعلی بینک اکاوئنٹس کے ذریعے بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو مبینہ 3 ارب 77 کروڑ کا نقصان پہنچا’۔

خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے الزام میں نیب کی حراست میں ہیں۔

نیب ایگزیکٹیو بورڈ نے ڈاکٹر ایوب روز ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز اور دیگر کے خلاف بھی مبینہ طور پر بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی جس میں ان پر قومی خزانے کو 7 کروڑ روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ملتان کے منیجنگ ڈائریکٹر سبطین فضل حلیم اور دیگر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کی بہن فریال تالپور بھی گرفتار

ان پر الزام ہے کہ مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتےہوئے ملتان میٹرو کی فزیبیلٹی اسٹڈی میں حقائق کے منافی تخمینہ لگانے، غیر قانونی طور پر ٹھیکے دینے اور منصوبے عمل درآمد میں تاخیر کی جس سے قومی خزانے کو 77 کروڑ روپے نقصان ہوا۔

نیب نے کے پی سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ، سلیم سیف اللہ، انور سیف اللہ اور سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کراچی منظور قادر سمیت کئی افرادکے خلاف مجموعی طور پر 8 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی۔

نیب کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں 6 انکوائریوں کی بھی منظوری دی گئی جس میں جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ کے پی اکرم خان درانی بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری نے اپنی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں

اجلاس میں گلگت بلتستان کے سابق وزیر تعلیم علی مدد شیر اور دیگر متعدد افراد کے خلاف عدم شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق انکوائری بند کرنے کی بھی منظوری دے دی۔

نیب کے بیان کے مطابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے قوم کے لوٹے گئے 326 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر شخص کی عزت نفس کا احترام قانون کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یقینی بنایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں