ہر لاپتہ شخص کا معاملہ ریاست سے نہیں جوڑا جاسکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2019
میجر جنرل آصف غفور سے ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان  کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے ملاقات کی — فوٹو: آئی ایس پی آر
میجر جنرل آصف غفور سے ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے ملاقات کی — فوٹو: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا تاہم ہر لاپتہ شخص کے معاملے کو ریاست سے نہیں جوڑ جاسکتا۔

غیر قانونی طور پر تحویل میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے کام کرنے والی آزاد تنظیم ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان (ڈی ایچ آر پی) کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غور سے ملاقات کی۔

ملاقات میں لاپتہ افراد کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات کے دوران میجر جنرل آصف غفور نے آمنہ جنجوعہ کو لاپتہ افراد کے معاملے کے حل کے لیے حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی کوششوں سے آگاہ کیا جس کے لیے جوڈیشل کمیشن بھی دن، رات کام کر رہا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن کو لاپتہ افراد کی سہولت اور معاونت کے لیے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں قائم کیے گئے خصوصی سیل کے حوالے سے بھی آگاہ کیا، سیل کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے عمل میں معاونت کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کی یقین دہانی کے بعد لاپتہ افراد گھروں کو لوٹنے لگے

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے دل لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ دھڑکتے ہیں تاہم ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہر لاپتہ شخص کے معاملے کو ریاست سے نہیں جوڑ جاسکتا۔'

انہوں نے کہا کہ ریاست کی جانب سے تحویل میں موجود افراد قانونی عمل سے گزر رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ کئی لاپتہ افراد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) میں شامل ہو کر افغانستان یا دیگر تنازعات والے علاقوں میں جا چکے ہیں، جبکہ کچھ لاپتہ افراد کالعدم ٹی ٹی پی میں شامل ہو کر لڑائی کے دوران مارے جا چکے ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جو دہشت گردوں سے لڑائی کے دوران مارے جاچکے ہیں، لاپتہ افراد کی فہرست مرتب کرتے وقت انہیں بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

ہم لاپتہ افراد کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، جبکہ لاپتہ افراد کا معاملہ کافی حد تک حل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ’28 لاپتہ افراد واپس آگئے ہیں‘

اس موقع پر آمنہ مسعود جنجوعہ نے لاپتہ افراد کے معاملے میں ریاست اور سیکیورٹی اداروں کی کوششوں اور ہمدردیوں کو تسلیم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ریاست مخالف قوت کو متاثرہ خاندانوں کا استحصال کرنے نہیں دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ فضل الرحمٰن بازئی کی سربراہی میں لاپتہ افراد سے متعلق وفاقی حکومت کے کمیشن کوئٹہ میں کیسز کی سماعت کا آغاز کر چکا ہے۔

کمیشن نے 24 جون سے مسلسل نو روز تک 122 کیسز کی سماعت کی تھی۔

دوسری جانب وائس آف بلوچ مِسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے بدھ کو تصدیق کی تھی کہ ایک ہفتے کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 12 لاپتہ افراد واپس لوٹ چکے ہیں۔

یہ پیشرفت بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو کے اس دعوے کے بعد سامنے آئی تھی کہ جنوری سے اب تک 200 لاپتہ افراد واپس اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں