راجیو گاندھی کی قاتلہ 28 سال بعد 30 روز کے پے رول پر رہا

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2019
نلنی سری ہران کی بیٹی برطانونی شہریت رکھتی ہیں اور پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
نلنی سری ہران کی بیٹی برطانونی شہریت رکھتی ہیں اور پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی: بھارتی عدالت نے سابق وزیراعظم راجیوگاندھی کے قتل کی مجرمہ کو 30 روز کے پے رول پر رہا کردیا۔

واضح رہے کہ تقریباً تین دہائی قبل 1991 میں بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں خود کش حملے میں راجیوگاندھی سمیت دیگر 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: راہول گاندھی کانگریس کی صدارت سے مستعفی

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق سری لنکا میں قائم علیحدگی پسند تحریک لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم (ایل ٹی ٹی ای) سے تھا۔

خود کش حملے کے فوراً بعد ہی بھارتی خاتون نلنی سری ہران کو ان کے شوہر سمیت 25 دیگر ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعدازاں عدالت میں نلنی سری ہران پر خود کش حملے کی سازش کرنے اور نوعمر لڑکے کو خود کش حملے کے لیے تیار کرنے کا جرم ثابت ہوگیا تھا۔

جس کے بعد راجیو گاندھی کی بیوہ سونیا گاندھی کی درخواست پر نلنی سری ہران کی سزائے موت عمر قید میں بدل دی گئی تھی۔

مزیدپڑھیں: راجیو گاندھی قتل کے سات مجرموں کی رہائی کا فیصلہ

نلنی سری ہران نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے عدالت میں 6 ماہ کے پے رول پر رہائی کی درخواست دی تھی تاہم چنائی عدالت نے انہیں ایک ماہ کے پے رول پر رہائی دے دی۔

خیال رہے کہ راجیو گاندھی پر حملے کے بعد جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ حاملہ تھیں اور انہوں نے جیل میں ہی بچی کو جنم دیا تھا۔

نلنی سری ہران کی بیٹی برطانوی شہریت رکھتی ہیں اور وہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔

خیال رہے کہ راجیو گاندھی 1991 میں وسط مدتی انتخابات (مڈ ٹرم الیکشن) کے لیے مہم چلا رہے تھے اور سری لنکا میں بھارتی فوج بھیجنے کے بیان پر علیحدگی پسند تحریک نے ان پر حملہ کیا۔

مزیدپڑھیں: راہول گاندھی کا پارٹی صدارت چھوڑنے پر اصرار، رہنماؤں کا انکار

مقدمے سے متعلق 18 فروری 2014 کو بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آیا جس میں راجیو گاندھی کے تین قاتلوں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

چیف جسٹس پی ستھاسیوم کی سربراہی میں عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ پچھلے 11 برسوں میں آنے والے صدور ان مجرموں کی رحم کی اپیلیوں پر فیصلہ نہ کرسکے۔

جس کے اگلے روز ہی یعنی 19 فروری کو ہندوستاتی ریاست تامل ناڈو کی حکومت نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل میں ملوث سات مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ان میں وہ تین قیدی بھی شامل تھے جن کی سزائے موت کو سپریم کورٹ نے 18 فروری 2014 کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راہول گاندھی کا پارٹی سربراہی چھوڑنے کا امکان، رہنماؤں کے استعفوں کی بھرمار

دوسری جانب سیاسی منظر نامے میں راجیو گاندھی کی بیوہ سونیا گاندھی نے کانگریس جماعت کی باگ ڈور سنبھالی جبکہ بیٹا راہول گاندھی رواں سال مئی میں الیکشن میں ناکامی کے بعد پارٹی سے مستعفیٰ ہوگئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں