ابتدائی میچز میں شکست کے ذمہ دار چیف سلیکٹر نہیں، امام الحق

09 جولائ 2019
ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں، امام الحق — فوٹو: ڈان نیوز
ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں، امام الحق — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان کے نوجوان بلے باز امام الحق کا کہنا ہے کہ ہم نے ورلڈ کپ میں بہت محنت کی لیکن نتیجہ ہمارے حق میں نہیں گیا، ابتدائی میچز میں شکست کے ذمہ دار چیف سلیکٹر نہیں ہیں۔

لاہور میں قومی ٹیم کے کھلاڑی امام الحق اور بابر اعظم نے پریس کانفرنس کی اور ورلڈ کپ کی کارکردگی سے متعلق بات چیت کی۔

پریس کانفرنس میں امام الحق نے کہا کہ ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں، میرا کام صرف پرفارم کرنا ہے، محنت کرتا ہوں، اللہ عزت دینے والا ہے، اس کی مرضی ہوئی تو ٹیم میں رہوں گا۔

امام الحق نے کہا کہ جیسے ہم ورلڈ کپ کھیلنے گئے تھے تو باقی ٹیمیں بھی پوری تیاری کے ساتھ آئیں تھیں اور ہم بہتر تیاری کے لیے ورلڈ کپ سے بہت پہلے انگلینڈ گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی بدقسمتی سے ہم 5 میچر نہیں جیت سکے، ہمارے بہت مشکل میچ ہوئے اور بلے بازوں نے بہت اچھی کارکردگی بھی دکھائی۔

مزید پڑھیں: سرفراز اور ٹیم کے درمیان کوئی گروپ بندی نہیں، عماد وسیم

امام الحق نے کہا کہ پہلے میچ میں ہم سب بہت پریشان تھے اور اس میچ میں جیسی تیاری تھی ہم ویسا نتیجہ نہیں آیا تھا لیکن بعد میں ہم نے جس طرح کی واپسی کی اور سیکنڈ ہاف میں ہم اچھا کھیلے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کرکٹ ہے کھیل ہے اس میں اونچ نیچ ہوتی ہے کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے ہم نے محنت بہت کی لیکن نتیجہ ہمارے حق میں نہیں گیا۔

امام الحق نے کہا کہ مجھے قومی کرکٹ ٹیم میں 2 سال ہونے والے ہیں جس میں نے بہت کچھ سیکھا اور ابھی بھی سیکھ رہا ہوں۔

انضمام الحق کا بھتیجا ہونے کا فائدہ اور نقصان ہونے سے متعلق سوال پر امام الحق نے کہا کہ میرے لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ فائدہ کیا ہے اور نقصان کیا ہے میں اس پر یقین نہیں رکھتا ہے، میرا اپنی محنت پر یقین ہے اور میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 میچز سے 2 میچ میں کارکردگی نہ دکھاؤں تو بہت تنقید کی جاتی ہے جس پر مجھے افسوس ضرور ہوتا ہے لیکن میں کسی کو روک نہیں سکتا، ہر کسی کی اپنا نقطہ نظر ہے۔

امام الحق نے کہا کہ جہاں میرے ناقدین ہیں تو میرے مداح بھی ہیں اور میں اپنے مداحوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا اسٹرائیک ریٹ 80 کے قریب ہے جس میں بہتری کی ضرورت ہے لیکن یہ ہمارے کردار پر بھی مبنی ہے، میرے ساتھ فخر کھیلتا ہے تو اس حساب سے کھیلنا پڑتا ہے۔

ورلڈ کپ میں چیف سلیکٹر انضمام کے ساتھ جانے سے متعلق سوال سوالپر امام الحق نے کہا کہ چیف سلیکٹر کے جانے یا نہ جانے سے مجھے نہیں لگتا کہ ہماری کارکردگی خراب ہوگی، وہ چیف سلیکٹر خود نہیں بنے انہیں بورڈ نے بنایا ہے ان کا کام ہے ٹیم کے ساتھ جانا اور ہمارا کام صرف کارکردگی دکھانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کپتانی نہیں چھوڑ رہا، حتمی فیصلہ پی سی بی کرے گا، سرفراز احمد

امام الحق نے کہا کہ ہمارے 5 میچز میں ہم کارکردگی نہیں دکھا سکے تو اگر اس کا الزام ان پر دینا چاہتے ہیں تو یہ ٹھیک نہیں، ہنم نے اچھا نہیں کھیلا تو شکست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اسے مثبت انداز میں بھی دیکھا جاسکتا ہے، ہم نے اگر پہلے ہاف میں وہ پرفارمنس نہیں دکھائی جو دکھانی چاہیے تھی جسے ہم قبول کرتے ہیں لیکن ہم نے انگلینڈ کو ہرایا جبکہ سری لنکا کا میچ واش آؤٹ ہوگیا۔

امام الحق نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں ہم جیت کے قریب تھے لیکن میں اور حفیظ ایک ہی وقت پر آؤٹ ہوگئے تھے اور کھیل میں ایسی واپسی کبھی پاکستانی ٹیم نے نہیں کی ہم نے لگاتار 4 میچز جیتے بھی ہیں۔

بابر اعظم نے کہا کہ میرا کام صرف کرکٹ کھیلنا اور بہترین کارکردگی دکھانا ہے، مجھے خود پر یقین ہے کہ میں نے ہر میچ میں اپنا سو فیصد دینا ہے۔

کپتانی سے متعلق سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کرنا ہے پی سی بی نے کرنا ہے۔

رن ریٹ سے متعلق سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ ہم جو پہلا میچ ہارے اور آخر تک ہمیں اس کا نقصان ہوتا رہا، ہم اوپر نیچے آؤٹ ہوتے رہے، پہلے میچ میں اچھی بیٹنگ نہ کرسکے جس کی وجہ سے ہمارا رن ریٹ کم رہا۔

انہوں نے کہا کہ حریف ٹیم کی بنیاد پر کھلاڑیوں کا فیصلہ کپتان اور کوچ کرتے ہیں کس کو میچ کھیلنا ہے یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

شاہد محمود Jul 09, 2019 04:41pm
The chief selector is responsible on three counts: (1) Amir and Wahab were not among the selected (2) He selected Shoaib Malik and sent Abid Ali home even when his average in England was only 12 and he had failed in the series against England. (3) He influenced the decisions to bowl first in the matches against Australia and India. Which proved determinant in not qualifying for semis.