معاشی سرگرمیاں کم ہونے سے گاڑیوں کی فروخت میں بھی کمی

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2019
ٹویوٹا کرولا، سوزوکی کلٹس اور ویگن آر کی سیلز میں اضافہ بھی مجموعی صورتحال میں بہتری نہ لاسکا۔ — فائل فوٹو
ٹویوٹا کرولا، سوزوکی کلٹس اور ویگن آر کی سیلز میں اضافہ بھی مجموعی صورتحال میں بہتری نہ لاسکا۔ — فائل فوٹو

کراچی: ملک میں روپے کی قدر میں کمی، نئے ٹیکسز کا اطلاق، شرح سود میں اضافہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مالی سال 19-2018 میں ٹو موبائل کے شعبے کو فرخت میں کمی کا سامنا رہا۔

اس شعبے میں چند نئے ماڈلز جیسے سوزوکی آلٹو 660 سی سی، جے اے سی اور نسان ڈی میکس پک اپ کی آمد دیکھی گئی جن کی وجہ سے آٹو سیلز میں اضافے میں کچھ مدد ملی۔

تاہم مارکیٹ کی صورتحال خراب ہونے کے باوجود ٹویوٹا کرولا، سوزوکی کلٹس اور ویگن آر کی فروخت بہتر رہی مگر یہ بہتری مجموعی صورتحال کو بہتر نہیں بناسکی اور آٹو سیلز مالی سال 18-2017 میں فروخت ہونے والی 2 لاکھ 16 ہزار 789 یونٹس سے 4.2 فیصد کم ہوکر مالی سال 19-2018 میں 2 لاکھ 7 ہزار 630 یونٹس ہوگئی۔

مزید پڑھیں: اربوں روپے مالیت کی دنیا کی مہنگی ترین گاڑی

ٹویوٹا کرولا، سوزوکی کلٹس اور ویگن آر کی فروخت بالترتیب 56 ہزار 720، 22 ہزار 763 اور 32 ہزار 614 یونٹس رہی جو گزشہ مالی سال 51 ہزار 412، 20 ہزار 483 اور 29 ہزار 206 یونٹس تھی۔

اس کے علاوہ ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں سب سے زیادہ حصہ رکھنے والی سوزوکی مہران اور بولان کی فروخت میں بھی کمی سامنے آئی۔

پاک سوزوکی موٹر کمپنی (پی ایس ایم سی) نے مہران کے 2 ماڈلز کی پیداوار بند کردی، ان ماڈلز میں سے ایک کی پیداوار نومبر 2018 جبکہ دوسرے کی اپریل میں بند کی گئی، جس کی وجہ سے مہران کی فروخت گزشتہ سال کے 46 ہزار 221 یونٹس کے مقابلے میں 17 ہزار 628 یونٹس ہوگئی جبکہ بولان کی فروخت گزشتہ سال کے 21 ہزار 738 کے مقابلے میں 17 ہزار 628 یونٹس رہی۔

سوزوکی آلٹو کی پروڈکشن کا آغاز جولائی میں ایک ہزار 742 یونٹس کے ساتھ ہوا جبکہ اس ہی مہینے اس کی فروخت ایک ہزار 685 یونٹس رہی۔

اسی طرح ہونڈا سوک/سٹی کی فروخت میں بھی کمی سامنے آئی اور یہ گزشتہ سال کے 42 ہزار 810 کے مقابلے میں 39 ہزار 189 یونٹس ہوگئی جبکہ سوزوکی سوئفٹ کی فروخت میں معمولی اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے 4 ہزار 916 یونٹس کے مقابلے میں 5 ہزار 823 یونٹس تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک سوزوکی نے نئی آلٹو گاڑی متعارف کرادی

ہینو، ماسٹر اور اسوزو کی بسوں کی فروخت میں بھی گزشتہ سال کے 762 یونٹس کے مقابلے میں اضافہ سامنے آیا اور اس کے 935 یونٹس فروخت ہوئے۔

ساتھ ہی ٹویوٹا فورچیونر اور ہونڈا بی آر وی کی فروخت میں کمی سامنے آئی اور یہ بالترتیب گزشتہ سال کے 2 ہزار 609 اور 5 ہزار 45 کی جگہ 4 ہزار 186 اور 8 ہزار 684 یونٹس تک رہی۔

اس کے علاوہ نسان ڈی میکس کی پروڈکشن کا آغاز فروری کے مہینے میں ہوا تھا اور اور مالی سال کے دوران اس کے 400 یونٹس فروخت ہوئے۔

دوسری جانب ٹریکٹر کی سیلز میں اضافہ سامنے آیا اور فیاٹ اور میسے فرگوسن کی فروخت بالترتیب گزشتہ سال کے 17 ہزار 993 اور 32 ہزار 18 یونٹس کی جگہ 27 ہزار 839 اور 42 ہزار 707 یونٹس دیکھی گئی۔

2 یا 3 پہیوں والی گاڑی میں ہونڈا کی بائیک کی فروخت گزشتہ مالی سال کے 11 لاکھ 50 ہزار یونٹس سے کم ہوکر اس مالی سال میں 11 لاکھ 14 ہزار ہوگئی جبکہ سوزوکی اور یاماہا کی فروخت میں اضافہ ہوا اور یہ بالترتیب 21 ہزار 724 اور 21 ہزار 810 سے بڑھ کر 23 ہزار 352 اور 23 ہزار 610 یونٹس رہی۔

علاوہ ازیں سازگار اور یونائیٹڈ کے رکشوں کی فروخت گزشتہ مالی سال کے 15 ہزار 845 یونٹس اور 11 ہزار 666 یونٹس کی جگہ بالترتیب 21 ہزار 978 اور 12 ہزار 642 یونٹس رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں