براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 4 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2019
چین کی سرمایہ کاری میں کمی کے باعث مجموعی طور پر یہ صورتحال ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
چین کی سرمایہ کاری میں کمی کے باعث مجموعی طور پر یہ صورتحال ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد بیجنگ سے آمدنی میں کمی ہوئی، جس کے باعث ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 50 فیصد سے کم ہو کر 4 سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ایف ڈی آئی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 3 ارب 47 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 73 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی۔

یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے جب حکومت بڑی مالی اور مالیاتی ضروریات، کمزور اور غیرمتوازن ترقی کے سخت اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں تقریباً 50 فیصد کمی

سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے باعث ملک میں سب سے بڑے سرمایہ کار چین سے مالی سال 18-2017 کے 2 ارب ڈالر کے مقابلے میں سرمایہ کاری کم ہو کر مالی سال 19-2018 کے دوران 54 کروڑ ڈالر رہی۔

دوسری جانب اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں امریکا سے مالی سال 18-2017 کے دوران 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر آئے جبکہ مالی سال 19-2018 کے دوران 57 کروڑ 50 لاکھ ڈالر واپس گئے کیونکہ گزشتہ سال اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے۔

اسی طرح اس عرصے میں برطانیہ سے سرمایہ کاری میں کوئی زیادہ تبدیلی نہیں آئی اور یہ مالی سال 18-2017 کے 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 23 کروڑ ڈالر رہے، تاہم دیگر ممالک جاپان سے 11 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، ناروے سے 11 کروڑ 50 لاکھ ڈالر، یو اے ای سے 10 کروڑ 18 لاکھ ڈالر اور ترکی سے 7 کروڑ 37 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

علاوہ ازیں شعبے کے لحاظ سے سرمایہ کاری دیکھیں تو تعمیراتی شعبے میں 42 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی متوجہ سرمایہ کاری ہوئی، اس کے علاوہ تیل اور گیس کے شعبے میں 30 کروڑ 88 لاکھ ڈالر، مالیاتی کاروبار میں 28 کروڑ 65 لاکھ ڈالر سرمایہ کاری ہوئی جبکہ کیمیلز کے شعبے میں گزشتہ سال کے 4 کروڑ 89 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 13 کروڑ 45 لاکھ ڈالر رہی۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنیاں پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے پرعزم

تاہم دوسری جانب کول پاور سیکٹر، خوراک سمیت مشروبات کے شعبے میں بالترتیب 45 کروڑ 30 لاکھ ڈالر، 2 کروڑ 35 لاکھ ڈالر اور 96 لاکھ ڈالر کی آمدنی واپس چلی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان کو اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھنے کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے کیونکہ 11 ماہ کے دوران یہ خسارہ درآمدات اور ترسیلات میں کمی کے باعث یہ 29 فیصد کے قریب آگیا تھا۔


یہ خبر 16 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں