جنوبی ایشیا میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے تباہی، 180 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2019
طوفانی بارشوں نے کئی علاقوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا—فوٹو: اے ایف پی
طوفانی بارشوں نے کئی علاقوں کو مکمل طور پر تباہ کردیا—فوٹو: اے ایف پی
بارشوں کے باعث گھر مکمل طور پر ڈوب گئے—فوٹو: اے پی
بارشوں کے باعث گھر مکمل طور پر ڈوب گئے—فوٹو: اے پی

جنوبی ایشیا کے مختلف ممالک میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی جبکہ گھروں کے بہنے اور مٹی کے تودے گرنے سے 180 افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس خطے میں آبپاشی اور زمینی پانی کی فراہمی کے لیے مون سون سیزن اہم ہے اور یہ گرمیوں کے بعد ریلیف کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

تاہم جون سے ستمبر تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والی یہ بارشیں ایک مرتبہ پھر بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور آزاد جموں اور کشمیر کے علاقوں میں تباہی کا باعث بن گئی ہیں اور نشیبی علاقوں میں لوگ، مکانات بہہ گئے ہیں۔

سیلاب کے باعث لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے—فوٹو: اے ایف پی
سیلاب کے باعث لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے—فوٹو: اے ایف پی

بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی بات کی جائے تو پیر کو بنگلہ دیش میں 5 بچوں کے ڈوبنے کے بعد ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 34 ہوگئی، ان میں 18 افراد وہ ہیں جو بجلی سے ہلاک ہوئے جبکہ 7 افراد خلیج بنگال میں کشتی الٹنے کے بعد بہہ گئے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں موسلا دھار بارشوں سے تباہی

ادھر نیپال میں سیلابی پانی کے پیچھے ہونے کے باوجود کم از کم 67 افراد ہلاک ہوگئے، اس حوالے سے سامنے آنے والی تصاویر میں ریسکیو اہلکاروں کو سیلاب میں پھنسے افراد کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا گیا۔

دوسری جانب ماہرین صحت نے پانی سے ہونے والی ممکنہ بیماریوں پر خبردار کرتے ہوئے بین الاقوامی مدد کا مطالبہ کردیا۔

طوفانی بارش سے بچے بھی متاثر ہوئے—فوٹو: اے پی
طوفانی بارش سے بچے بھی متاثر ہوئے—فوٹو: اے پی

مون سون بارشوں نے جہاں بنگلہ دیش اور نیپال میں تباہی مچائی وہیں بھارت میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے اور بارش نے نیپال کی سرحد سے متصل مشرقی ریاستوں آسام اور بہار کو متاثر کیا۔

آسام کی انتظامیہ نے سیلابی صورتحال سنگین ہونے پر ریڈ الرٹ جاری کردی کیونکہ پانی بھرنے سے گاؤں سے رابطہ کٹ گیا جبکہ بڑے ہائی ویز بھی ڈوب گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا:طوفانی بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 200 سے متجاوز

جائے وقوع کی تصاویر میں دیکھا گیا کہ رہائشی کشتیوں میں اپنی ضرورت کا سامان رکھ کر موری گاؤں میں محفوظ علاقوں میں منتقل ہورہے ہیں، یہ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سے ایک ہے جہاں پانی میں ڈوبے گھروں کی صرف چھتیں ہی نظر آرہی ہیں۔

لوگ اپنی ضرورت کا سامان لے کر محفوظ علاقوں کی طرف گئے—فوٹو: اے پی
لوگ اپنی ضرورت کا سامان لے کر محفوظ علاقوں کی طرف گئے—فوٹو: اے پی

سیلاب سے اب تک اس ریاست میں 11 افراد ہلاک اور تقریباً 83 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

ادھر پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بھارتی ریاست بہار میں سیلاب کے باعث 24 ہلاکتیں رپورٹ کی جبکہ 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے، مرنے والے ان افراد میں 3 بچے بھی شامل ہیں جو کینال میں پانی کی سطح دیکھنے گئے تھے کہ وہ ڈوب گئے۔

اس کے علاوہ دیگر 2 افراد سیلابی پانی سے بھرے گڑھے کے قریب کھیلنے کے دوران ہلاک ہوئے۔

سیلاب نے کئی مقامات کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا—فوٹو: اے ایف پی
سیلاب نے کئی مقامات کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا—فوٹو: اے ایف پی

قبل ازیں آزاد جموں اینڈ کشمیر میں طوفانی بارش اور سیلاب کے باعث 23 افراد جاں بحق ہوئے اور 120 گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ علاقے میں پانی اور بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ’اس جاری مون سون سیزن کے نتیجے میں انسانی ضروریات کو دیکھتے ہوئے وہ متاثرہ ممالک کی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں