ایک طیارہ اس وقت مشکل کا شکار ہوگیا جب پرواز کے دوران اس کے پاس 6 منٹ سے بھی کم وقت کا ایندھن باقی رہ گیا تھا اور پائلٹوں کو مدد کی کال کرنا پڑی۔

بھارتی فضائی کمپنی وستارا کی پرواز یو کے 944 15 جولائی کو ممبئی سے دہلی کے لیے روزانہ ہوئی تھی جس میں 153 مسافر سوار تھے۔

برطانوی روزنامے انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق خراب موسم کے باعث اے 320نیو طیارہ دہلی میں لینڈ نہیں کرسکا اور اس کا رخ 420 کلومیٹر دور لکھنو کی جانب موڑ دیا گیا۔

تاہم لکھنو پہنچنے پر وہاں ویزیبلٹی اچانک بہت کم ہوگئی، جس پر پائلٹوں نے وہاں سے آدھے گھنٹے دور الہ آباد جانے کی کوشش کی مگر 7 منٹ بعد پھر طیارے کا رخ لکھنو کی جانب کردیا۔

اس وقت طیارے میں ایندھن بہت کم رہ گیا تھا اور ہنگامی حالات کے لیے محفوظ ذخیرہ انجن نے جلانا شروع کردیا، جس پر پائلٹوں نے مے ڈے کال کی۔

تاہم کرشماتی طور پر اچانک موسم اتنا بہتر ہوگیا کہ پائلٹ طیارے کو لکھنو میں اتارنے میں کامیاب ہوگئے اور اس وقت صرف 200 کلوگرام ایندھن ہی باقی بچا تھا جو 5 سے 6 منٹ تک ہی پرواز میں مدد سکتا تھا۔

ایک سنیئر پائلٹ کے مطابق 'یہ معجزہ ہی تھا کہ طیارہ لینڈ ہوگیا'۔

سنیئر پائلٹ نے لکھنو میں آٹومیٹڈ لینڈنگ کی بجائے طیارے کا رخ الہ آباد کرنے کے فیصلے کو 'گستاخی' قرار دیا۔

ممبئی سے دہلی تک پرواز عام طور پر 2 گھنٹے کی ہوتی ہے مگر مشکل کا شکار ہونے والی پرواز فضا میں 4 گھنٹوں تک رہی، جس میں ایک گھنہ وہ دہلی کے گرد چکر لگاتی رہی۔

فضائی کمپنی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں تحقیقات کی جارہی ہے۔

کمپنی کے ترجمان کے مطابق لکھنو میں ویزیبلٹی اچانک کم ہونے کے باعث طیارے کا رخ بدلا گیا تھا جس کے باعث ایندھن نہ ہونے کے برابر رہ گیا حالانکہ پرواز سے قبل اضافی ایندھن بھرا گیا تھا، مسافروں اور عملے کی سلامتی پرواز کے دوران ہماری اولین ترجیح ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں