امریکا کا ایف-16 طیاروں کیلئے پاکستان کی تکنیکی مدد کا اعلان

اپ ڈیٹ 27 جولائ 2019
12 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کے اس پروگرام میں پاکستان کے ایف 16 طیاروں کی نگرانی اور تکنیکی معاونت شامل ہے۔ — فائل فوٹو/اے ایف پی
12 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کے اس پروگرام میں پاکستان کے ایف 16 طیاروں کی نگرانی اور تکنیکی معاونت شامل ہے۔ — فائل فوٹو/اے ایف پی

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ایف-16 طیاروں کی تکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔

یہ اعلان وزیراعظم عمران خان کے رواں ہفتے واشنگٹن کے دورے کے بعد سامنے آیا جہاں انہوں نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔

سرکاری اعلان میں کہا گیا تھا کہ 'اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کے ایف-16 پروگرام میں تعاون جاری رکھنے کے لیے فارن ملٹری سیلز (ایف ایم ایس) یا غیر ملکی فوجی سامان کی فروخت منظور کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس کی لاگت 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگی۔

امریکی دفاعی سیکیورٹی کی آپریشن ایجنسی نے ضروری دستاویزات فراہم کرتے ہوئے کانگریس کو اس ممکنہ فروخت کے بارے میں اطلاع دے دی۔

مزید پڑھیں: وزیرِِاعظم عمران خان نے دورہ امریکا سے کیا کچھ حاصل کیا؟

واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے ٹیکنیکل سپورٹ سروسز کی درخواست کی تھی جس میں امریکی حکومت اور کانٹریکٹر ٹیکنیکل اینڈ لاجسٹکس سپورٹ سروسز بھی شامل ہیں۔

’پاکستان امن مہم جدید ایف-16 پروگرام‘ نے تعاون میں آپریشنز کی نگرانی کے لیے لاجسٹک سپورٹ بھی طلب کی تھی۔

پروگرام کی تخمینہ لاگت 12 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ 'اس فروخت کی پیشکش سے خارجی پالیسی اور امریکا کی قومی سلامتی کو امریکی اہلکاروں کی 24 گھنٹے نگرانی کے ذریعے امریکی ٹیکنالوجی کو تحفظ حاصل ہوگا'۔

اس سپورٹ کی پیشکش سے خطے میں فوجی توازن میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

خیال رہے کہ اس پروگرام کے لیے کانٹریکٹر بوز ایلن ہملٹن انجینیئرنگ سروسز ایل ایل سی ہے۔

اس پروگرام پر عمل در آمد کے لیے کانٹریکٹر کے 60 نمائندوں کی پاکستان امن مہم ایف 16 پروگرام کی آپریشنز کی نگرانی کے لیے معاونت فراہم کریں گے۔

امریکی دفاعی سیکیورٹی کو آپریشن ایجنسی نے کانگریس کو بتایا کہ 'فروخت کی پیشکش سے امریکی کا دفاعی تیاریوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ نوٹس قانون کے مطابق ضروری ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ فروخت کی جاچکی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات، مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

واضح رہے کہ اس طرح کی تمام درخواستیں ایک بحث کے بعد منظور کی جاتی ہیں، اگر کانگریس کی جانب سے درخواست مسترد کردی گئی تو بھی ٹرمپ انظامیہ اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مطلوبہ سروسز فراہم کرسکتی ہے۔

اس سے قبل پاکستان کو فراہم ہونے والی تمام ایف ایم ایس سپورٹ پروگرامز ٹرمپ انتظامیہ اسلام آباد پر افغان مقاصد میں واشنگٹن کی مدد نہ کرنے کے الزامات لگاکر روک دیے گئے تھے تاہم عمران خان کے دورہ واشنگٹن میں دونوں ممالک نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغان مسئلے پر ایک پیج پر ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ جلد طالبان رہنماؤں کو اسلام آباد بلا کر ان سے براہ راست بات کریں گے۔

امریکی صدر نے امریکا اور طالبان وفود کے درمیان براہ راست ہونے والے دوحہ مذاکرات میں پاکستان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم کی واپسی کے بعد سے طالبان نے بھی اسلام آباد کا دورہ کرنے اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اعلیٰ جنرلز اور سینیئر سفارت کار کو افغان حکومت کو بریفنگ دینے کے لیے کابل روانہ کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں