چین-امریکا تعمیری ملاقات کے بعد مزید تجارتی مذاکرات کیلئے تیار

01 اگست 2019
امریکا اور چین دونوں فریقین نے مذاکرات کو اطمینان بخش قرار دیا—فوٹو:رائٹرز
امریکا اور چین دونوں فریقین نے مذاکرات کو اطمینان بخش قرار دیا—فوٹو:رائٹرز

امریکا اور چین نے شنگھائی میں تعمیری ملاقات کے بعد تجارت کے حوالے سے مزید مذاکرات کے لیے ستمبر میں امریکا اجلاس پر اتفاق کرلیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹویٹر میں دیے گئے بیانات سے پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کردیا ہے۔

امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون منوچن اور تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹزر نے نائب وزیراعطم لیوہی سے چین کے معاشی مرکز میں براہ راست ملاقات کی اور تجارت کے حوالے سے مذاکرات ہوئے جو گزشتہ ماہ معطل ہوئے تھے۔

چینی خبر ایجنسی کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ ‘دونوں جانب سے معیشت اور تجارت کے مختلف پہلووں کے حوالے سے مشترکہ مفادات کے اہم معاملات پر کھل کر اور تعمیری بات کی’۔

یہ بھی پڑھیں:تجارتی کشیدگی کے باوجود چین اور امریکا باہمی تعاون بڑھانے کیلئے پُرعزم

ان کا کہنا تھا کہ امریکا سے زراعتی اشیا کی خریداری پر بھی چین کی جانب سے بات کی گئی۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چینی حکام نے اس بات کی یقین دہانی کرادی ہے کہ امریکا زرعی مشینری کو درآمد کیا جائے گا جس سے امریکی صنعت میں کچھ بہتری آئے گی۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان امریکی کے بنیادی تحفظات سمیت انٹلکچول پراپرٹی رائٹس، تجارتی رکاوٹوں اور ٹیرف کے حوالے سے تبادلہ کیا گیا۔

امریکا سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ملاقات تعمیری تھی اور قابل عمل معاہدے کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے’۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ کا ’ایپل‘ پر اپنا پلانٹ چین سے امریکا منتقل کرنے کیلئے دباؤ

خیال رہے امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف کے معاملات پر ہونے والی کشیدگی سے دونوں طرف 360 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی تجارت پر خطرات پیدا ہوگئے تھے تاہم اس ملاقات میں اس پر توجہ دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق ملاقات خوش گوار ماحول میں ہوئی اور بند دروازوں کے پیچھے چار گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے۔

ملاقات کے بعد امریکی نمائندے صحافیوں سے بات کیے بغیر امریکا کے لیے روانہ ہوگئے جبکہ مذاکرات توقع سے قدرے مختصر ہوئے اور ایک گروپ فوٹو بھی بنایا گیا۔

یاد رہے کہ جون 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے 50 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف متعارف کرایا تھا جس کی وجہ سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی تنازع پیدا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں چین نے ردعمل کے طور پر 128امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں