یمن میں میزائل حملہ اور بم دھماکے، 40 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 01 اگست 2019
پولیس اسٹیشن پر بم دھماکوں میں 11 افراد ہلاک ہوئے — فوٹو: اے ایف پی
پولیس اسٹیشن پر بم دھماکوں میں 11 افراد ہلاک ہوئے — فوٹو: اے ایف پی

یمن کے ساحلی شہر عدن میں میزائل حملے اور خودکش بم دھماکوں کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق یمن کے صحت حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عدن میں ملٹری پریڈ کے دوران میزائل حملہ کیا گیا۔

دوسری جانب حوثی باغیوں کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بریگیڈیئر جنرل یحییٰ ثاریا نے کہا کہ باغیوں نے متحدہ عرب امارات کی وفادار فورسز پر بیلسٹک میزائل داغا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی اپیل پر یمن میں فریقین جنگ بندی پر متفق

یمنی فورسز کی پریڈ عدن کے علاقے بریقہ میں ہورہی تھی جب ان پر حوثی باغیوں نے میزائل حملہ کیا۔

تاہم حکام نے پریڈ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد نہیں بتائی اور کہا کہ ہلاک شدگان میں کئی کمانڈرز بھی شامل ہیں۔

سینئر پولیس افسر عبدالدائم احمد نے 'اے پی' کو بتایا کہ اس سے قبل دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی، ایک بس اور 3 موٹر سائیکلوں نے پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ حملے میں 4 خودکش بمبار ملوث تھے تاہم کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

خیال رہے کہ جولائی میں یمن میں سعودی حمایت یافتہ حکومت اور حوثی باغی کشیدگی سے شدید متاثر علاقہ حدیدہ میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا

اس حوالے سے اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان ثالثی کی کوششیں کی جارہی ہیں اور حدیدہ میں جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزیوں کے بعد اب دونوں فریقین کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا یمن میں فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ یمن میں سعودی حمایت یافتہ حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جاری جنگ میں گزشتہ چار برس کے دوران ہزاروں افراد لقمہ اجل اور لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے متعدد مرتبہ یمن میں انسانی بحران پیدا ہونے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جنگی صورت حال کے باعث ملک میں قحط اور وبائی امراض پھیلنے کا سنگین خطرہ لاحق ہے۔

واضح رہے کہ یمن کے گنجان آباد شہر حدیدہ میں گزشتہ برس جھڑپوں میں تیزی آئی تھی اور اکتوبر 2018 میں کم ازکم 600 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں