تحریک عدم اعتماد: مبینہ دھاندلی کی ویڈیو پر بیرسٹر سیف کی وضاحت

اپ ڈیٹ 02 اگست 2019
بیرسٹر سیف نے سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے دوران پریذائیڈنگ آفیسر کے فرائض انجام دیے— اسکرین شاٹ: ڈان نیوز
بیرسٹر سیف نے سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے دوران پریذائیڈنگ آفیسر کے فرائض انجام دیے— اسکرین شاٹ: ڈان نیوز

ایوان بالا میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کی ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے متنازع ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر راجا ظفر الحق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر 64 اراکین نے حمایت کی تھی جس کے بعد تحریک عدم اعتماد پر خفیہ رائے شماری کا آغاز کیا گیا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تبدیلی کی تحاریک ناکام

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحاریک ناکام ہوگئیں جس کے ساتھ دونوں اپنے اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔

پریزائڈنگ افسر اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما بیرسٹر سیف نے ووٹنگ پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ قرارداد کے حق میں 50 ووٹ ڈالے گئے، منظوری کے لیے مطلوبہ 53 ووٹ نہ ملنے کی وجہ سے یہ قرارداد مسترد کی جاتی ہے جبکہ تحریک عدم اعتماد کی مخالفت میں 45 ووٹ پڑے اور 5 ووٹ مسترد ہوئے۔

تاہم ووٹنگ کے عمل کے بعد بیرسٹر سیف کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس میں انہیں ووٹوں کی گنتی کے دوران قرارداد کے حق میں 54 ووٹ آنے کے الفاظ ادا کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کا شکست قبول کرنے سے انکار، اے پی سی بلانے کا فیصلہ

ڈان نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو کے حوالے سے اپنے وضاحتی بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ مجھے خود یاد نہیں کہ میں کیا پوچھ رہا تھا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ میرے خیال سےمیں مجموعی ووٹوں کی تصدیق کر رہا تھا لیکن اگر کسی کو اعتراض ہے تو درخواست دے کر کارروائی کا ریکارڈ دیکھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن دوسروں پر انگلیاں اٹھانے سے بہتر ہے کہ اپنے گریبان میں خود جھانکے۔

دھاندلی کے مناظر کیمرے نے قید کر لیے، مریم نواز

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دھاندلی کے مناظر کیمرے نے قید کر لیے۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ جس طرح 2018 کے عام انتخابات میں تمام ہتھکنڈوں کے باوجود ان کی پارٹی کامیاب ہورہی تھی تو نتائج روک کر رزلٹ تبدیل کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: صادق سنجرانی کیخلاف عدم اعتماد تحریک ناکام ہونے پر صحافیوں کا ردعمل

مریم نواز نے کہا کہ اسی طرح آج بدترین دباؤ اور ہتھکنڈوں کے باوجود اپوزیشن جیت گئی تو اناؤنسمنٹ کے وقت نتیجہ تبدیل کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے مقابلے میں اب فرق صرف اتنا ہے کہ آج کے دھاندلی کے مناظر کیمرے نے قید کر لیے!

تبصرے (0) بند ہیں