مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب

اپ ڈیٹ 06 اگست 2019
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث ہوگی—فائل فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث ہوگی—فائل فوٹو: سینیٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی موجودہ صورت حال پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منگل (6 اگست) کو صبح 11 بجے طلب کرلیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال اور بھارت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ذریعے وادی کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد کی صورتحال پر بحث کی جائے گی۔

خیال رہے کہ پیر کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا تھا اور بھارتی صدر رام ناتھ کووِند نے اس بل پر دستخط کردیے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل راجیا سبھا میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ صدر نے بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔

بھارت کی جانب سے اس خصوصی آرٹیکل ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں اور کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جبکہ لداخ کو وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا جہاں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کیا ہے؟

واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں اور کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے، یہ آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔

اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں اور کشمیر میں نہیں کر سکتی۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔

مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 'اے' اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔

1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 'اے' آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام مسترد کردیا

اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔

آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

آئین کے آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں