'بھارت، محبوبہ مفتی کو گرفتار کرکے ان کا حوصلہ توڑنا چاہتا ہے'

اپ ڈیٹ 06 اگست 2019
مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھارتی ریاست نے نظر بند کرنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا — فائل فوٹو/اے ایف پی
مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو بھارتی ریاست نے نظر بند کرنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا — فائل فوٹو/اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا جاوید کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے ان کی والدہ کو گرفتار کرکے ان کی والدہ کے حوصلے کو پست کرنے کی کوشش کی ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ، ان 4 معروف سیاستدانوں میں سے ایک ہیں، جنہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔

محبوبہ مفتی کو جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ 'آپ کی سرگرمیوں سے امن خراب ہوسکتا ہے'۔

مزید پڑھیں: کشمیر کی یکطرفہ تقسیم سے قومی یکجہتی میں اضافہ نہیں ہوگا،راہول گاندھی

کشمیر کے ایک اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو بھی نظر بند کردیا گیا۔

سری نگر سے بھارتی اخبار 'دی ہندو' سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا جاوید کا کہنا تھا کہ 'ریاست کی جانب سے محبوبہ مفتی کے حوصلے پست کرنے کے لیے سازش کی جارہی ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ وہ اس وقت کس حالت میں ہیں کیونکہ انہیں گزشتہ شام سے ہم سے الگ کرکے نظر بند کردیا گیا تھا'۔

انہوں نے بی جے پی کی حکومت کی جانب سے کشمیر سے اس کی خصوصی حیثیت واپس لینے اور ریاست کو 2 وفاقی اکائیوں میں تبدیل کرنے کے فیصلے کو 'غیر جمہوری' قرار دیا۔

مقبوضہ کشمیر کو کھلی جیل قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'کشمیریوں کو بولنے کی اجازت نہیں، ہمیں بتایا جارہا ہے کہ فلسطین میں رہنا کیسا ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

انہوں نے بی جے پی کی حکومت کے دعوے، کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے کشمیری عوام کو فائدہ ہوگا، پر سوالات اٹھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کیا آپ کو لگتا ہے کہ کشمیری اتنے احمق ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کے لیے کیا بہتر ہے اور کیا نہیں یا وہ خود اپنا فائدہ نہیں چاہتے؟ کیا اسے اتنے غیر جمہوری انداز میں ہونا چاہیے تھا؟'

ان کا کہنا تھا کہ 'اب آگے بڑھنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر خطے کے لیے کام کرنا ہوگا'۔

بھارت کا صدارتی فرمان

گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے کشمیریوں کی خصوصی خود مختاری کو صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے واپس لے لیا تھا۔

مقبوضہ وادی میں 3 روز سے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ ہے جبکہ منتخب رہنماؤں کو بھی نظر بند کردیا گیا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 370 کو واپس لینے کے بعد اب بھارت کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی کشمیر میں جائیداد کی خریداری کرسکیں گے اور وہاں رہائش اختیار کرسکیں گے۔

مزید پڑھیں: آرٹیکل 370 کی منسوخی پر بھارت کو قانونی مشکلات ہو سکتی ہیں، وکلا

کشمیریوں سمیت ہندو قوم پرست قیادت کے ناقدین نے بھارتی حکومت کے اس اقدام کو مسلم اکثریتی علاقے کو اقلیت میں تبدیل کرتے ہوئے وہاں ہندو آبادکاریاں کرنے کی کوشش بتایا ہے۔

اس کے علاوہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ جو بی جے پی کے موجودہ صدر بھی ہیں نے کشمیر کی ریاست کو 2 وفاقی اکائیوں میں تبدیل کرنے کا بل بھی راجیا سبھا میں پیش کیا۔

اس بل کے تحت وفاقی اکائیوں پر نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں