سام سنگ برسوں سے ایپل کے آئی فونز کو ہیڈفون جیک ہٹانے پر مذاق کا نشانہ بناتی رہی ہے مگر اب جاکر گلیکسی نوٹ 10 کو 3.5 ملی میٹر آڈیو کنکٹر کے بغیر متعارف کرایا ہے۔

جنوبی کورین کمپنی نے اس کی وجہ بھی بیان کی ہے جو نیچے درج کی جائے گی مگر اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سام سنگ کی جانب سے وہ ویڈیوز بھی یوٹیوب سے ہٹا دی گئی ہیں جن میں آئی فونز میں ہیڈفون جیک نہ ہونے پر مذاق اڑایا گیا ہے۔

ایسے ہی ایک اشتہار کی ویڈیو آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں جو اب سام سنگ موبائل یوٹیوب پیج سے تو ڈیلیٹ کردی گئی ہے مگر اس کے ملائیشین یوٹیوب پیج پر فی الحال موجود ہے، جو کبھی بھی ڈیلیٹ کیا جاسکتا ہے۔

اس ویڈیو میں سام سنگ نے کھل کر آئی فون میں ہیڈفون جیک نہ ہونے پر مذاق اڑایا ہے، ایک منظر میں ایک شخص آئی فون میں ائیرفون کنکٹ کرنے کے لیے ڈونگل استعمال کررہا ہے جبکہ اس کے ساتھ چارجنگ بھی کررہا ہے۔

اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 سال سے ایپل سام سنگ کے فونز کے فیچرز کے حوالے سے کافی پیچھے ہے۔

اس اشتہار میں 2007 سے 2017 کے دوران ایپل اور سام سنگ کے فونز کا موازنہ کیا گیا ہے جو کہ دیکھنے کے لائق ہے۔

اس ویڈیو کو ایپل کے ایک پرستار کی نظر سے دکھایا گیا ہے جو صحیح روشنی برسوں تک نہیں دیکھ سکا حالانکہ 'درست ڈیوائس' اس کے سامنے تھی۔

اشتہار کے بقول آئی فون کو اسٹوریج، اسٹائلوس اور بڑی اسکرین میں مشکلات کا سامنا رہا جبکہ وہ طویل عرصے تک واٹر ریزیزٹنٹ بھی نہیں تھا۔

اشتہار میں ایک خاتون سام سنگ گلیکسی کی پرستار دکھائی گئی ہیں جبکہ اس کا شوہر یا بوائے فرینڈ آئی فون سے محبت کرتا ہے۔

جو 2017 میں جاکر سمجھ سکا کہ ایپل نہیں سام سنگ کے فونز زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔

نوٹ 10 سے ہیڈفون جیک ہٹانے کی وجہ

فوٹو بشکریہ سام سنگ
فوٹو بشکریہ سام سنگ

ایسا لگتا ہے کہ سام سنگ کو بھی اندازہ تھا کہ ہیڈفون جیک ختم کرنے پر ردعمل سامنے آئے گا، جب ہی اس نے اس کی وجہ بھی فوری طور پر بیان کی ہے۔

کمپنی کے مطابق ہیڈفون جیک ہٹانے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ اس سے دونوں فونز کی بیٹریاں 100 ایم اے ایچ بڑا کرنے میں مدد ملی ہے کیونکہ اس کے لیے زیادہ جگہ مل گئی، یعنی اگر ہیڈفون جیک دیا جاتا تو نوٹ 10 میں 3400 ایم اے ایچ جبکہ نوٹ 10 پلس میں 4200 ایم اے ایچ بیٹری ہوتی۔

اسی طرح ہیڈفون جیک ہٹانے کا مقصد ہیپٹک وائبریشن سسٹم بہتر بنانا ہے جبکہ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ گلیکسی نوٹ سیریز کے صارفین کی اکثریت پہلے ہی وائرلیس ہیڈفونز پر منتقل ہوچکی ہے تو یہ اس تبدیلی کا درست وقت تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں