پاکستان سمیت دنیا بھر میں نوجوان نسل میں بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا ہیئر ڈائی کرانا عام رجحان بنتا جارہا ہے مگر کئی بار یہ عام سا عمل انتہائی خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

ایسا ہی کچھ برطانیہ سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ اسٹیف اوڈیل کے ساتھ ہوا جو اپنی بہن کی 18 ویں سالگرہ کے موقع پر ایمسٹرڈیم جانے کی منصوبہ بندی کررہی تھیں اور اس کے لیے بالوں کی رنگت میں تبدیلی کا فیصلہ کیا۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اس مقصد کے لیے انہوں نے مقامی ہیئر سیلون کا رخ کیا۔

خاتون کو پہلے سے علم تھا کہ وہ ہیئر ڈائی میں استعمال ہونے والی ایک عام چیز پی پی ڈی سے الرجی کا شکار ہوسکتی ہیں، مگر اسٹائلسٹ نے یقین دہانی کرائی کہ ایسا ڈائی استعمال کیا جائے گا جو مسئلے کا باعث نہیں بنے گا۔

اس مقصد کے لیے پہلے ڈائی کی معمولی مقدار بالوں سے پہلے جلد پر لگا کر دیکھا گیا کہ کیا اثر مرتب ہوتا ہے۔

اس وقت بھی خاتون کو ٹیسٹ پر شک ہوا کیونکہ اسٹائلسٹ نے ڈائی کو خشک ہونے سے پہلے ہاتھ سے صاف کردیا مگر پھر بال رنگوانے کے لیے تیار ہوگئی۔

تاہم اسی دن کے اختتام پر اسٹیف اوڈیل کو گردن پر خارش اور جلن کا احساس ہوا جبکہ آنکھوں پر موجود گلاسز ٹائٹ ہوگئے۔

فوٹو بشکریہ ہاٹ اسپاٹ میڈیا
فوٹو بشکریہ ہاٹ اسپاٹ میڈیا

اگلی صبح جب وہ اٹھی تو سر کا حجم 3 گنا زیادہ پھیل چکا تھا بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ پھول کر کسی فٹبال جیسا ہوگیا تھا۔

انہوں نے بتایا 'میں دہشت زدہ ہوگئی تھی، شدید درد اور چہرہ پھولنے سے میں کسی ایلین جیسی نظر آنے لگی تھی، میں خوش قسمت ہوں کہ حالات زیادہ بدتر نہیں ہوئے، اب میں اپنے بال کبھی کلر نہیں کراﺅں گی'۔

چہرہ پھولنے سے آنکھیں بند ہوگئی اور وہ کچھ وقت کے لیے بینائی سے محروم ہوگئیں کیونکہ آنکھیں کھولنا ممکن نہیں رہا تھا، جس کے بعد انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔

فوٹو بشکریہ ہاٹ اسپاٹ میڈیا
فوٹو بشکریہ ہاٹ اسپاٹ میڈیا

خاتون کے بقول 'طبی عملہ فکرمند تھا کیونکہ گردن سوج گئی تھی جس سے سانس رک سکتی تھی، میرا بھی خیال تھا کہ میں مرنے والی ہوں'۔

ہسپتال میں اسٹرائیڈ دینے سے سوجن رک گئی تھی اور 24 گھنٹے میں وہ اتنی کم ہوگئی کہ آنکھیں دوبارہ کھلنے لگیں جبکہ 5 دن بعد ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا۔

یہ پہلی بار نہیں جب پی پی ڈی نامی جز کا اتنا شدید ردعمل سامنے آیا ہو۔

اس سے قبل گزشتہ سال فرانس میں 19 سالہ طالبہ ایسٹیلا کو بھی اس جز سے ہونے والی شدید الرجی کے باعث ہسپتال میں داخل ہونا پڑا تھا کیونکہ چہرہ غبارے کی طرح پھول گیا تھا۔

اسٹیلا نے ایک سپرمارکیٹ سے معروف برانڈ کا ہیئر کلر خریدا تھا اور اسے بالوں پر استعمال کیا۔

اس نے بتایا کہ کلر لگانے کے چند گھنٹے بعد ہی خارش شروع ہوگئی مگر اس وقت طالبہ نے زیادہ پروا نہیں کی اور اس کے لیے بازار سے چند کریمیں لے آئی، مگر بدترین صورتحال تو اس کے بعد سامنے آئی۔

2 دن بعد جب اس نے آئینے میں خود کو دیکھا تو اسے جو نظر آیا وہ کسی دھچکے سے کم نہیں تھا، اس کا سر پھول چکا تھا اور چہرہ ناقابل شناخت ہوگیا تھا۔

طالبہ نے فرانسیسی سائٹ لی پراسین کو بتایا ' میرا سر لائٹ بلٹ جیسا ہوچکا تھا'۔

اسٹیلا نے اس کے بعد ہسپتال کا رخ کیا اور ڈاکٹروں نے دریافت کیا کہ اسے paraphenylenediamine کے باعث الرجی ری ایکشن کا سامنا ہوا ہے اور یہ ایسا جز ہے جو کہ 90 فیصد ہیئر کلرز میں پایا جاتا ہے اور الرجی کا خطرہ بڑھانے کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔

اس الرجی کے نتیجے میں طالبہ کے سر کا گول دائرہ 22 سے 24 انچ تک سوج گیا تھا۔

طالبہ نے اپنے چہرے کے پھولنے کی تصاویر فیس بک پر اس انتباہ کے ساتھ پوسٹ کیں کہ دیگر اس طرح کی مصنوعات کے استعمال سے گریز کریں ' اب میں ٹھیک ہوں، بلکہ اپنے چہرے کی عجیب ساخت پر ہنستی ہوں'۔

اس کا مزید کہنا تھا ' مگر میرا لوگوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ ایسی مصنوعات کے حوالے سے بہت زیادہ احتیاط کریں کیونکہ نتائج جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں، اور میں چاہتی ہوں کہ ایسی مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیاں وارننگ کو زیادہ واضح کریں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں