مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پر قدغن، او آئی سی کی بھارت پر شدید تنقید

اپ ڈیٹ 14 اگست 2019
او آئی سی حکام نے کہا کہ کشمیریوں کو مذہبی حقوق کی ادائیگی کی اجازت دی جائے—فوٹو: اے ایف پی
او آئی سی حکام نے کہا کہ کشمیریوں کو مذہبی حقوق کی ادائیگی کی اجازت دی جائے—فوٹو: اے ایف پی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکریٹری نے مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پر قدغن پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی عمل کو ’عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی سخت خلاف ورزی‘ قرار دے دیا۔

او آئی سی حکام نے ٹوئٹ میں عید الاضحیٰ کے موقع پر بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ’مکمل کرفیو‘ کی مذمت کی جس کے باعث مسلمان مذہبی تہوار منانے کے لیے جمع نہیں ہوسکے۔

علاوہ ازیں او آئی سی حکام نے کہا کہ ’مذہبی حقوق کی ادائیگی سے روکنا عالمی انسانی حقوق کے خلاف سخت ورزی ہے اور اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہرپیدا ہوگی‘۔

او آئی سی نےبھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ (مقبوضہ) کشمیر کے مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے اور انہیں مذہبی حقوق کی ادائیگی کی اجازت دی جائے۔

اس حوالے سے او آئی سی نے امریکا سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے تنازع حل نکالنے میں اپنا کردار بڑھائے۔

خیال رہے کہ بھارتی فورسز نے حکومت مخالف مظاہروں کے پیش نظر مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر مساجد پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

دوسری جانب مقامی افراد نے بتایا کہ بھارت نے ہمالیہ خطے کی سب سے بڑی مسجد ’جامع مسجد‘ کو بند کردیا تاکہ لوگ بڑی تعداد میں جمع نہ ہوسکیں۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل ہی وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 9 روز سے کرفیو، عوام غذا اور ادویات سے محروم

امریکی خبررساں ادارے ’ اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سری نگر سمیت دیگر علاقوں اور دیہاتوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات ہیں۔

رہائشیوں کے مطابق جمعہ کی نماز کے بعد مظاہرے میں 8 ہزار افراد نے حصہ لیا تھا جنہیں منتشر کرنے کے لیے بھارتی فورسز نے آنسو گیس اور پیلیٹ گنز استعمال کی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں