کراچی میں پی ٹی آئی سے وابستہ 'صحافی' قتل

اپ ڈیٹ 16 اگست 2019
پولیس کے مطابق خلیل الرحمٰن کو اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
پولیس کے مطابق خلیل الرحمٰن کو اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن اور مبینہ طور پر سابق فاٹا سے شائع و نشر ہونے والے اخبار اور ویب چینل کے لیے کام کرنے والے خلیل الرحمٰن کو اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

اس حوالے سے اقبال مارکیٹ پولیس، تحریک انصاف اور میڈیا گروپ کے حکام نے بتایا کہ خلیل الرحمٰن کو مبینہ طور پر ٹارگیٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

علاقے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) اسداللہ منگی کا کہنا تھا کہ 39 سالہ خلیل الرحمٰن، توری بنگش کالونی میں اپنے گھر سے نکلے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار ایک مسلح شخص نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

مزید پڑھیں: مقتول صحافیوں کے اہلِ خانہ آج بھی انصاف کے منتظر

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے انہیں کافی زخم آئے جس پر انہیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران علاج چل بسے۔

اسداللہ منگی نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہوسکتا ہے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان اور رکن صوبائی اسمبلی جمال صدیقی نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ 'ٹارگیٹ کلنگ' کا تھا۔

رکن صوبائی اسمبلی نے ڈان کو بتایا کہ مقتول پی ٹی آئی کے سینئر ورکر تھے اور وہ سوشل میڈیا پر بھی 'متحرک' تھے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مقامی رہنما عامر بادشاہ نے ڈان کو بتایا کہ مقتول فاٹا سے تعلق رکھنے والی نیوز ویب سائٹ 'ٹرائبل ٹائمز' کے لیے بھی کام کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مقتول کے 8 بچے تھے اور ان کا خاندان واٹر ٹینکر سروس کا بھی کام کرتا تھا۔

علاوہ ازیں 'ٹرائبل ٹائمز' کے ایڈیٹر محمد شعیب محسود نے اس بات کی تصدیق کی کہ خلیل الرحمٰن، کراچی میں ان کے رپورٹر تھے۔

انہوں نے کہا کہ خلیل الرحمٰن کے فیس بک اکاؤنٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ 'کچھ سوشل میڈیا کمنٹ' پر انہیں سنگین نتائج کی دھمکی دی جارہی ہیں لیکن انہوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’5 برسوں میں 26 صحافی قتل، کسی ایک قاتل کو بھی سزا نہیں ہوئی‘

شعیب محسود کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے کراچی کے بیورو چیف نثار احمد سے بات کی جنہوں نے بتایا کہ (خلیل) کو منشیات فروشوں کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹس کرنے پر دھمکی دی گئی تھی۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کے ایم پی اے جمال صدیقی نے بتایا گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام سے اس حوالے سے بات کی۔

گورنر سندھ نے پولیس چیف کو ہدایت کی کہ وہ واقعے کی شفاف تحقیقات کریں اور انہیں رپورٹ پیش کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں