جبرالٹر نے ایرانی جہاز تحویل میں رکھنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 18 اگست 2019
جبرالٹر اور برطانوی اسپیشل فورسز نے ایرانی تیل بردار جہاز گریس ون کو قبضے میں لیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
جبرالٹر اور برطانوی اسپیشل فورسز نے ایرانی تیل بردار جہاز گریس ون کو قبضے میں لیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

جبرالٹر کی حکومت نے ایران کے تیل بردار جہاز کو عدالتی فیصلے کے باجود مزید تحویل میں رکھنے کا امریکی مطالبہ مسترد کر دیا۔

واضح رہے کہ 15 اگست کو جنرالٹر کی سپریم کورٹ نے تہران کے تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

علاوہ ازیں امریکا کا جبرالٹر پر دباؤ تھا کہ وہ تیل بردار جہاز کو مزید تحویل میں رکھے۔

مزید پڑھیں: جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے امریکی کوششوں کے باوجود ایران کے تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایران نے تحریری طور پر یقین دلایا ہے کہ تیل بردار جہاز جنگ زدہ ملک شام میں تیل فراہم نہیں کرے گا۔

خیال رہے کہ شام کو خام تیل فراہم کرنا یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔

اس ضمن میں جبرالٹر کی حکومت نے امریکا کو دو ٹوک جواب دیا کہ تہران کے تیل بردار جہاز سے متعلق عدالتی فیصلہ آچکا ہے جس کے بعد جہاز کو تحویل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

انہوں نے مزید کہ ایران پر امریکی پابندیوں کا اطلاق یورپی یونین میں نہیں ہوتا۔

جس کے بعد ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'امریکا کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی عدالت نے ایرانی تیل بردار جہاز تحویل میں لینے کے وارنٹ جاری کردیے

محمد جواد ظریف نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا معاشی دہشت گردی کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا اور کینسر کے مریضوں کو ادویات سے محروم کرنے سمیت امریکا نے گہرے سمندروں پر ہمارے اثاثے کو چوری کرنے کے لیے قانونی نظام کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کی'۔

واضح رہے کہ امریکا کے محکمہ انصاف نے 16 اگست کو جبرالٹر کی حکومت کو ایک مراسلہ بھیجا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ایران کے تیل بردار جہاز کو تحویل میں رکھا جائے کیونکہ خام تیل شام میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو فراہم کیا جائے گا جس کو واشنگٹن نے عالمی دشت گردی کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

دوسری جانب ایران تیل کی فراہمی کے حوالے سے امریکی الزام کو متعدد مرتبہ مسترد کر چکا ہے۔

قبل ازیں جبرالٹر کی عدالت کے چیف جسٹس انتھنی ڈیوڈلے کا کہنا تھا کہ 'گریس ون کو مزید قبضے میں رکھنے کا جواز نہیں بنتا'۔

مزیدپڑھیں: ایران کے ساتھ تنازع: امریکا نے خلیج فارس میں پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام بھیج دیا

واضح رہے کہ 4 جولائی کو جبرالٹر پولیس اور برطانوی اسپیشل فورسز نے 21 لاکھ بیرل ایرانی تیل لے جانے والے جہاز گریس ون کو قبضے میں لے لیا تھا، جس کے بعد ان ممالک کے درمیان سفارتی محاذ کھل گیا تھا۔

تاہم اس پر جوابی ردعمل دیتے ہوئے 19 جولائی کو آبنائے ہرمز میں برطانوی جہاز اسٹینا امپیرو کو قبضے میں لے لیا گیا تھا۔

دوسری جانب تہران نے اپنے جہاز کے قبضے کو 'پائریسی' قرار دیا تھا اور مسلسل گریس ون کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں