بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج پر مودی کی برطانوی وزیراعظم سے شکایت

اپ ڈیٹ 21 اگست 2019
احتجاج میں شامل مظاہرین نے پاکستانی اور کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے—تصویر بشکریہ ٹوئٹر
احتجاج میں شامل مظاہرین نے پاکستانی اور کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے—تصویر بشکریہ ٹوئٹر

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر ہونے والے مظاہروں پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے شکایت کردی۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی کے خلاف گزشتہ ہفتے بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر ہزاروں افراد نے بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا تھا، جنہوں نے پاکستانی اور کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے۔

احتجاج کے حوالے سے نریندر مودی کے حامیوں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں نے الزام عائد کیا تھا کہ مظاہرین نے بھارتی خواتین اور بچوں پر بوتلیں اور انڈے مارے، جبکہ برطانوی حکام انہیں روکنے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: لندن: ہزاروں افراد کا کشمیریوں کے حق میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج

دوسری جانب لندن پولیس نے بتایا کہ پولیس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور ہتھیار رکھنے پر 4 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

برطانوی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اپنی گفتگو میں نریندر مودی نے ایک بڑے ہجوم کے ہاتھوں لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر یومِ آزادی پر ہونے والے تشدد اور توڑ پھوڑ کا حوالہ دیا‘۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم بورس جانسن نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ہائی کمیشن، اس کے عملے اور وہاں آنے والے افراد کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کا خدشہ، بھارتی فورسز کے نماز جمعہ پر بھی پہرے

اس موقع پر نریندر مودی نے بورس جانس کو بتایا کہ ’دہشت گردی، بھارت اور یورپ دونوں کے لیے مسئلہ ہے اور اس سے لڑنے کے لیے کارروائی کرنی پڑے گی‘۔

وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق نریندر مودی نے داعش کے پھیلاؤ کے خطرے کے تناظر میں بنیاد پرستی، عدم برداشت اور تشدد کے خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

خیال رہے کہ نریندر مودی کی جانب سے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کشمیر میں صرف کشمیریوں کی جائیداد کا حق ختم اور اب کوئی بھی بھارتی شہری وہاں جائیداد سمیت سرکاری ملازمتیں اور کالجوں میں داخلہ لے سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت مسلم اکثریتی ریاست ہونے پر ختم کی گئی'

بھارتی حکومت کے مذکورہ اقدام کے بعد پاکستان میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور اسلام آباد نے امریکا، برطانیہ اور دیگر عالمی طاقتوں سے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں