’مسئلہ کشمیر پر تمام آپشنز زیر غور ہیں‘

اپ ڈیٹ 22 اگست 2019
ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق پاکستان کرتارپور راہداری جلد کھولنے کا خواہشمند ہے — فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق پاکستان کرتارپور راہداری جلد کھولنے کا خواہشمند ہے — فوٹو: ڈان نیوز

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی فورم پر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر موثر انداز میں آواز اٹھائی ہے لیکن مسئلہ کشمیر سے متعلق تمام آپشنز زیر غور ہیں۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا موقف اصولی ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

کشمیر کی حالیہ صورتحال پر پاکستانی سفارتی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے اپنے ہم منصب سے رابطے کیے اور عالمی رہنماؤں سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو بند کروانے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی، مقبوضہ کشمیر پر غیرقانونی اقدام پر احتجاج

انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں ہے لیکن مسئلہ کشمیر سے متعلق تمام آپشنز زیر غور ہیں۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا معاملہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) لے جانے پر وزارت قانون اور وزارت خارجہ میں کوئی اختلاف نہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان کے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور علاقائی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر مطالبہ دہرایا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر توجہ دے۔

’بھارت مقبوضہ کشمیر میں تاحیات کرفیو نہیں لگاسکتا‘

ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ مقبوضہ وادی میں ایک ہفتے کے دوران کریک ڈاؤن اور سرچ آپریشنز میں 4 کشمیری شہید ہوچکے ہیں جبکہ وادی میں مزید اموات کے خدشات ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان متعدد مرتبہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی اضافی نفری کے پیش نظر اور بھارت کے حالیہ غیر قانونی اقدامات کے بعد نسل کشی کے خدشات کا اظہار کرچکا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اپنی پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور بلیک آؤٹ کا آج 19واں روز ہے جبکہ اس دوران بھارتی افواج کے ہاتھوں سیکڑوں کشمیری زخمی ہوچکے ہیں اور 9 لاکھ سے زائد فوجی وادی میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر جلد بنے گا بھارت کا افغانستان!

انہوں نے بتایا کہ بھارتی حکام کی جانب سے کشمیر میں لگائے جانے والے کرفیو کی وجہ سے وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوچکی ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت نے 20 اگست کو ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ کی، جس سے ایک شہری شہید ہوا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے یہ بھی کہا کہ بھارت تاحیات مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ نہیں رکھ سکتا۔

’مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش موصول ہورہی ہیں‘

ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے تنازع پر مختلف ممالک کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی جارہی ہے تاہم یہ معاملہ بھارت کے راضی ہونے پر ہی آگے بڑھے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان، مسئلہ کشمیر میں ہمیشہ ثالثی کی حمایت کرتا رہا ہے لیکن بھارت کی جانب سے تیسرے فریق کی ہمیشہ ہی مخالفت کی جاتی رہی ہے اور موقف اپنایا جاتا ہے کہ یہ معاملہ پاکستان اور بھارت آپس میں ہی حل کریں گے۔

پاکستان کرتار پور راہداری جلد کھولنے کا خواہشمند

ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان کرتار پور راہداری جلد کھولنے کا خواہشمند ہے۔

پاک بھارت سرحد کھلے ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘پاکستان میں موجود بھارتی شہری واہگہ سے واپس جاسکتے ہیں جبکہ بھارت میں پاکستانیوں کے پھنسے ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں'۔

افغانستان میں دہشت گردی کی مذمت

دوسرے ہمسایہ ملک افغانستان میں ہونے والے حالیہ واقعات پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: کابل دھماکا: دفتر خارجہ نے حملہ آور کے حوالے سے خبر کو مسترد کردیا

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل نے پاکستان میں داعش کی موجودگی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس تنظیم کا کوئی منظم وجود ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے تبصروں پر رد عمل دینے سے کنارہ کشی اختیار کی۔

’ایرانی وزیر خارجہ پر عائد پابندیوں پر تشویش ہے‘

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف پر امریکی پابندی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ پر پابندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں برس 31 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 کے جوہری معاہدے کے تناظر میں ایرانی وزیر خارجہ پر پابندی لگادی تھی۔

مذکورہ پابندیوں کے تحت جواد ظریف کے امریکا اور امریکی حکومت کے زیر انتظام ممالک میں تمام اثاثے منجمد کردیے گئے تھے اور ان زیر انتظام علاقوں سے ان کے بیرون ملک سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں