ٹوئٹر کا صدر عارف علوی کی ٹوئٹ کے خلاف شکایت پر کارروائی سے انکار

اپ ڈیٹ 26 اگست 2019
ٹوئٹر کے مطابق پاکستانی صدر نے اپنے پیغام میں ادارے کے ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کی — فائل فوٹو: ٹوئٹر
ٹوئٹر کے مطابق پاکستانی صدر نے اپنے پیغام میں ادارے کے ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کی — فائل فوٹو: ٹوئٹر

ٹوئٹر پر پیغام شائع کرنے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو شکایت موصول ہوئی تاہم اس نے کسی بھی طرح کی کارروائی سے انکار کردیا۔

پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی بھی ان صارفین کی فہرست میں شامل ہوگئے جن کے خلاف بھارت مخالف پیغام شائع کرنے پر ٹوئٹر کو شکایت موصول ہو رہی ہیں۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر ہی ادارے کی جانب سے صدر عارف علوی کو موصول ہونے والی ای میل کا اسکرین شاٹ شائع کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت آگ سے کھیل رہا ہے جو اس کے سیکیولرزم کو جلادے گی، صدر عارف علوی

ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ یہ عمل انتہائی مضحکہ خیز اور یہ ایک بہت ہی بُرا تجربہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ٹوئٹر، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آواز بنتے ہوئے حد سے آگے نکل گیا ہے۔‘

جو اسکرین شاٹ وفاقی وزیر کی جانب سے جاری کیا گیا اس کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی کے ٹوئٹ پر اسے ایک شکایت موصول ہوئی ہے، تاہم ٹیم نے جائزہ لینے کے بعد اس کے خلاف کارروائی مسترد کردی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے پیغام شائع کرتے ہوئے ٹوئٹر کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی، لہٰذا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ جس ٹوئٹ پر ٹوئٹر کو شکایت موصول ہوئی تھی وہ صدر عارف علوی نے 24 اگست کو شیئر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے سعودی حکومت کی حمایت کرنے والے 350 اکاؤنٹس معطل کردیے

اس میں صدر عارف علوی نے بھارت کی جانب سے کشمیر میں نافذ کرفیو کے بعد کی صورتحال کا ذکر کیا جبکہ اس کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شائع کی۔

ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ ’کرفیو، پابندیوں، بلیک آؤٹ، آنسو گیس اور فائرنگ کے باوجود یہ سری نگر کی کل کی صورتحال ہے۔‘

اس میں مزید کہا گیا کہ ’بھارت کے خلاف کشمیریوں کی ناراضگی کو کسی بھی طرح کے ظلم سے دبایا نہیں جاسکتا، کشمیری ہر قیمت پر آزادی چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں اپنے فالورز سے درخواست کی کہ ان کے پیغام کو ری ٹوئٹ کریں اور دنیا کو کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کریں۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مقبوضہ وادی میں حالات کشیدہ ہیں جبکہ فیصلے سے قبل ہی بھارتی حکومت نے یہاں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ یہاں 9 لاکھ فورسز تعینات کردی تھیں۔

مودی حکومت کی جانب سے صحافیوں کی آواز دبانے کی کوششوں کے باوجود بھارتی مظالم کو پوری دنیا کے میڈیا ادارے رپورٹ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر حامی اکاؤنٹس کی بندش: پاکستان نے معاملہ فیس بک، ٹوئٹر کے سامنے اٹھادیا

مذکورہ معاملے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے صارفین کے اکاؤنٹس کو بند کیا جارہا ہے، جبکہ صرف گزشتہ ہفتے ہی ایسے 200 اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بھی اس معاملے کی سنگینی پر کہا تھا کہ ’حکام نے یہ معاملہ فیس بک اور ٹوئٹر کے سامنے اٹھا دیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا تھا کہ اکاؤنٹس کی بندش کی سب سے بڑی وجہ ان ویب سائٹس کے ریجنل دفاتر میں کام کرنے والے بھارتی شہری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں