بنگلہ دیش کی عدالت کا نکاح نامے سے 'کنواری' کا لفظ نکالنے کا حکم

اپ ڈیٹ 27 اگست 2019
اس لفظ کے خلاف مہم چلانے والوں نے اسے 'ذلت آمیز اور امتیازی' قرار دیا تھا — فائل فوٹو / رائٹرز
اس لفظ کے خلاف مہم چلانے والوں نے اسے 'ذلت آمیز اور امتیازی' قرار دیا تھا — فائل فوٹو / رائٹرز

بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ملک میں مسلمانوں کے نکاح نامے سے 'کنواری' کا لفظ نکالنے کا حکم دے دیا۔

اس لفظ کے خلاف مہم چلانے والوں نے اسے 'ذلت آمیز اور امتیازی' قرار دیا تھا۔

جنوبی ایشیائی ممالک میں مسلمانوں کی شادی سے متعلق قوانین کے مطابق دُلہن کو سرٹیفکیٹ میں تین میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے کہ آیا وہ کُماری (کنواری) ہے، بیوہ یا طلاق یافتہ ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل امیت تالوکر کے مطابق اپنے مختصر فیصلے میں عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ شادی سرٹیفکیٹ سے یہ لفظ نکالے اور اس کی جگہ 'غیر شادی شدہ' کا لفظ شامل کرے۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے کیس کا تفصیلی فیصلہ اکتوبر میں جاری کیے جانے کا امکان ہے، جب تک نکاح نامے میں تبدیلی متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں 200 سال بعد قیدیوں کے ناشتے میں تبدیلی

یہ کیس 2014 میں مختلف گروپوں کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جن کی وکیل آئنَن نَہار صدیقہ نے کہا کہ 'یہ تاریخی فیصلہ ہے۔'

انسانی حقوق کے گروپ طویل عرصے سے شادی سرٹیفکیٹ میں شامل اس لفظ پر تنقید کر رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ یہ 'ذلت آمیز اور امتیازی' ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لفظ شادی کرنے والی خاتون کی رزداری میں رخنہ ڈالنے کے مترادف ہے۔

عدالتی فیصلے میں انتظامیہ کو یہ حکم بھی دیا گیا کہ وہ یہی 3 آپشنز 'غیر شادی شدہ، رنڈوا یا طلاق یافتہ' شادی کے سرٹیفکیٹ میں دُلہے کے لیے بھی متعارف کروائے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش دنیا کا تیسرا بڑا مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے جس کی 16 کروڑ 80 لاکھ آبادی کا لگ بھگ 90 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں