غیر قانونی بھرتیوں کا کیس:راجا پرویز اشرف کے قابل ضمانت وارنٹ جاری

راجا پرویز اشرف پر وفاقی وزیر پانی و بجلی کے طور پر 437 غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
راجا پرویز اشرف پر وفاقی وزیر پانی و بجلی کے طور پر 437 غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی احتساب عدالت نے گجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج جواد الحسن نے گیپگو میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کی سماعت کی۔

راجا پرویز اشرف کے وکیل ایڈووکیٹ افتخار شاہد نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر اعظم آج ناساز طبیعت کے باعث احتساب عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے، لہٰذا ان کی حاضری سے معافی کی درخواست منظور کی جائے۔

نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا کہ گزشتہ کئی سماعتوں سے راجا پرویز اشرف عدالت میں پیش نہیں ہو رہے، اب کیس آخری مراحل میں ہے مگر وہ آج بھی غیر حاضر ہیں۔

مزید پڑھیں: غیرقانونی بھرتی کیس: راجا پرویز اشرف احتساب عدالت میں پیش

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ راجا پرویز اشرف کو ہر صورت عدالت میں اپنی حاضری کو یقینی بنانا چاہیے۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم کی حاضری سے معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارٹ گرفتاری جاری کر دیئے اور انہیں 50 ہزار روپے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

عدالت نے کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردیا۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے گیپکو میں غیر قانونی بھرتیوں کے کرپشن ریفرنس میں راجا پرویز اشرف سمیت 8 ملزمان کو نامزد کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی بھرتیاں:سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف پر فردِ جرم عائد

راجا پرویز اشرف پر وفاقی وزیر پانی و بجلی کے طور پر 437 غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے۔

ان کے علاوہ ریفرنس کے دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری وزارت پانی و بجلی شاہد رفیع، سابق ڈائریکٹرز بورڈ آف گورنرز محمد سلیم عارف، ملک محمد رضی عباس، وزیر علی، سابق سی ای او محمد ابراہیم مجوکہ اور سابق ڈائریکٹر ایچ آر حشمت علی کاظمی بھی کرپشن ریفرنس میں نامزد ملزمان ہیں۔

نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کے مطابق راجا پرویز اشرف نے ایسے افراد کو نوکریاں فراہم کیں، جنھوں نے درخواستیں ہی نہیں دی تھیں، جبکہ میرٹ کی دھجیاں بکھیر کر نااہل افراد کو سیاسی طور پر نواز کر پالیسی کے خلاف نوکری دی گئی اور اس سلسلے میں تحریری امتحان اور ڈومیسائل کی پالیسی کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں