طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہیں، زلمے خلیل زاد

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2019
زلمے خلیل زاد نے  کہا کہ مذاکرات کے حالیہ مرحلے کے بعد مشاورت کے لیے کابل جائیں گے— فائل فوٹو/ رائٹرز
زلمے خلیل زاد نے کہا کہ مذاکرات کے حالیہ مرحلے کے بعد مشاورت کے لیے کابل جائیں گے— فائل فوٹو/ رائٹرز

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کیلئے امریکا اور طالبان، امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق دونوں فریقین نے دوحہ میں امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کی تھی جس کے تحت طالبان افغانستان میں 13 ہزار امریکی فوجیوں کی کمی کے بدلے میں سیکیورٹی کی ضمانت دیں گے۔

زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ہم ایک معاہدے کے قریب ہیں جس سے تشدد میں کمی آئے گی اور افغانیوں کے لیے ایک ساتھ بیٹھ کر مستحکم امن سے متعلق مذاکرات کے دروازے کھل جائیں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ مذاکرات کے حالیہ مرحلے کے اختتام کے بعد مشاورت کے لیے کابل جائیں گے۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر، افغان مذاکرات پر اثر انداز ہوسکتا ہے، رپورٹ

امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ ’ایسے معاہدے سے ایک متحد اور خودمختار افغانستان کے قیام میں مدد ملے گی جس سے امریکا، اس کے اتحادیوں اور دیگر ممالک کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا‘۔

تاہم زلمے خلیل زاد نے افغان حکام کو جمع کروانے کے لیے معاہدے کی تحریر کو حتمی شکل دینے سے متعلق کچھ نہیں بتایا لیکن حالیہ چند روز میں کئی حکام نے عندیہ دیا کہ مذاکرات کو کابل منتقل کرنا ایک مثبت اشارہ ہوسکتا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ ’قیاس آرائیوں کے باوجود اب تک ہمارے پاس اس حوالے سے کوئی اعلامیہ موجود نہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ زلمے خلیل زاد کابل میں حکومتی رہنماؤں سمیت افغانیوں کی ایک بڑی تعداد سے بات چیت کریں گے۔

گزشتہ روز دوجہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ امن معاہدہ حتمی مرحلے کے قریب ہے لیکن انہوں نے اس معاہدے کی راہ میں موجود رکاوٹوں سے متعلق نہیں بتایا تھا۔

خیال رہے کہ امریکا نے 11 ستمبر 2001 میں القاعدہ کی جانب سے حملوں کے بعد افغانستان میں اپنی فوج بھیجی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور طالبان میں مذاکرات کا اگلا دور کل سے شروع ہوگا

تاہم اب واشنگٹن اپنی تاریخ کی طویل ترین فوجی مداخلت کا خاتمہ چاہتا ہے اور اس سلسلے میں 2018 سے طالبان سے مذاکرات جاری ہیں۔

اس سے قبل امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ افغانستان میں انتخابات سے قبل یکم ستمبر کو امن معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

خیال رہے کہ امن معاہدہ امریکی فوجیوں کے انخلا پر مبنی ہوگا جس کے بدلے میں طالبان اس بات کی ضمانت دیں گے کہ افغانستان کو دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات اور جنگ بندی بھی معاہدے کا اہم حصہ ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں