پشاور کے دیہی علاقوں میں ڈینگی کے 12 سو کیسز

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2019
ہسپتال لائے گئے مریضوں میں قے، بخار اور پیٹ کے نچلے حصے میں درد کی شکایت پائی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز
ہسپتال لائے گئے مریضوں میں قے، بخار اور پیٹ کے نچلے حصے میں درد کی شکایت پائی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز

پشاور: انتظامی اداروں کی جانب سے صفائی ستھرائی، پانی اور بجلی کی فراہمی، مچھر مار ادویات کا اسپرے نہ ہونے اور عوام کو احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہی فراہم نہ کیے جانے کے باعث پشاور کے دیہاتوں میں ڈینگی بخار تیزی سے پھیل رہا ہے اور گزشتہ 25 دنوں کے دوران ڈینگی کے 12 سو کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس مارچ میں صوبائی محکمہ صحت نے متعلقہ اداروں کے مابین تعاون کے لیے ایک ہدایت نامہ جاری کیا تھا لیکن اس پر توجہ نہیں دی گئی اور اب اس بیماری کا پھیلاؤ جاری ہے۔

ضلع کے 100 سے زائد ہسپتالوں میں 100 مشتبہ مریض روزانہ لائے جارہے ہیں جس میں سے 50 کے ٹیسٹ مثبت آئے اور اب تک تقریباً 4 ہزار افراد کے ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد انتظامیہ کی وزارت صحت سے ڈینگی بچاؤ ٹیمیں متحرک کرنے کی درخواست

ہسپتال لائے گئے مریضوں میں قے، بخار اور پیٹ کے نچلے حصے میں درد کی شکایت پائی گئیں۔

شہر کے ٹیچنگ ہسپتال میں اب تک 188 مریضوں کا علاج ہوچکا ہے جبکہ 25 کو علیحدہ وارڈز میں رکھا گیا ہے، متاثرہ مریضوں میں 2 سال کی عمر کے بچوں سے لے کر 65 سال کی عمر تک کے بزرگ شامل ہیں۔

ذرائع نے وائرس کے پھیلاؤ کا سبب پیسکو، واٹر سینیٹیشن سروس پشاور اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے درمیان تعاون کے فقدان کو قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے سبب عوام پانی جمع کرکے رکھنے پر مجبور ہوتے ہیں جس سے ڈینگی لاروا کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے، اگر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا وقت مقرر کردیا جائے تو عوام کو پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔

مزید پڑھیں: مچھلیوں کے ذریعے ڈینگی سے بچاؤ

اس کے علاوہ انفیکشن پھیلنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ محکمہ صحت کے ملازمین کے پاس ایندھن خریدنے اور رہائشی علاقوں میں سپرے کرنے کے لیے اضافی عملے کی خدمات لینے کے لیے فنڈز کی بھی کمی ہے۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ارشد خان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 40 لاکھ کی آبادی والے شہر پشاور میں اب تک 500 سے بھی کم کیسز سامنے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’صورتحال خاصی اطمینان بخش ہے اور ڈینگی کا خطرہ آئندہ کچھ روز میں ختم ہوجائے گا، ہم صوبے بھر میں صورتحال بہتر کرنے کے لیے تسلی بخش وسائل فراہم کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون میں پھیلنے والی عام بیماریاں اور احتیاطی تدابیر

انسداد ڈینگی پروگرام سے منسلک ماہرینِ صحت نے دعویٰ کیا کہ کم وسائل کے باوجود بڑے پیمانے پر عوام میں آگاہی پھیلانے کے لیے مہم چلائیں تاہم انہوں نے بھی اس سلسلے میں خصوصی فنڈز کی کمی کی نشاندہی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں