فائل فوٹو --.
فائل فوٹو --.

اسلام آباد: ایک حالیہ مطالعاتی تحقیق کے مطابق، دنیا بھر میں سالانہ بیس ہزار افراد کی ہلاکت کا سبب اور مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری، ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے میں لاروا کھانے والی گپی مچھلی سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔

کمبوڈیا اور لاؤس کی حکومتوں تحت جانے والی اس تحقیق کو ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی ادارہ صحت کا تعاون حاصل تھا۔

کمیونٹی کی بنیاد پر شروع کیے جانے والے اس منصوبے میں پانی کی سٹوریج ٹینک میں ان چھوٹی مچھلیوں کے ڈالنے کے بعد مچھروں کے لاروا میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی۔

منصوبے کے لیے ایک ملین ڈالر کی رقم فراہم کرنے والے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ماہر صحت، جیرارڈ سروائس کا کہنا ہے "یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو سارا سال جاری رکھا جا سکتا ہے، اس میں پوری برادری حصہ لے سکتی ہے اور یہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ایک کم خرچ اور محفوظ طریقہ بھی ہے۔ یہ مہنگے کیمیکل کے استعمال کا سستا اور قابل عمل متبادل بھی ہے جس سے اس وبائی مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے ہنگامی اخراجات سے بھی بچا جا سکتا ہے"۔

ڈینگی ایک ایسی بیماری ہے جس میں جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد، سر درد، تیز بخار اور کھجلی کی شکایات ہوتی ہیں اور اگر بروقت اور صحیح تشخیص اور علاج نہ ہونے پر جان بھی جا سکتی ہے۔

اس مرض کے پھیلاؤ سے متاثرہ خاندانوں کو علاج معالجے پر اٹھنے والے اخراجات کے علاوہ گھر کے کفیل یا روزگار سے منسلک افراد کے کام نہ کر سکنے کی بنا پر آمدنی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کاروبار، سیاحت، طبی سہولیات اور حکومت کی جانب سے وبائی امراض پھیلنے کی صورت میں ہنگامی اقدامات کے تحت اٹھنے والے اخراجات پر اس کے منفی اثرات اس کے علاوہ ہیں۔

اب تک اس بیماری سے بچاؤ یا علاج کے لیے کوئی دوا تیار نہیں کی جا سکی۔

دنیا بھر میں تقریباً ڈھائی ارب افراد ڈینگی کے خطرے سے دوچار ہیں جن میں سے ستر فیصد سے زائد افراد ایشیا اور بحرالکاہل کے ساحل کے ساتھ آباد ہیں۔ پاکستان ان ملکوں میں شامل ہے جہاں ڈینگی صحت عامہ کا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ پنجاب اور سندھ وہ صوبے ہیں جہاں یہ مسئلہ زیادہ سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شہروں میں آبادی کے تیزی سے افزائش اور کھانے پینے کی اشیاء کے بائیوگریڈ میٹریل میں پیکجنگ نہ ہونے کے سبب ڈینگی پھیلانے والے مچھروں کی افزائش میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

ڈینگی ایک مخصوص مچھر کی وجہ سے پھیلتا ہے جو کہ کھڑے پانی میں تیزی سے افزائش پاتے ہیں۔ مثال کے طور پر پانی جمع کرنے کے ٹینکس، گلدان، گملے، اور پرانے ٹائر۔ مطالعے کے مطابق، گپی مچھلیاں ان حالات میں خصوصی طور کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Sep 13, 2013 09:39pm
اس کرہ ارض کا ایک اپنا نظام ہے. اسے اصطلاح میںماحولیاتی نظام کہتے ہیں. مچھلیاں اس ماحولیاتی نطام کا حصہ ہیں، اسی طراح مینڈک، چھپکلیاں، مکڑیاں اور دوسرے حشرات الانض بھی. ہمارے ہاں مچھر مار مہم تو چلائی جاتی ہے لیکن یہ نہیں سوچا جاتا کہ اس میں کتنے سارے ایسے کارآمد جانور اور کیڑے بھی ماردیے جائیں گے. گندے پانی کے جوہڑ اور نالوں کو سوکھا رکھنے کی بجائے مچھر مار ادویہ کا بے دریغ استعمال کیا گیا ہے. ہم اگر ماحول کی سمجھ بوجھ پیدا نہیں کریں گے تو یقینآ ہمیں ڈینگی کا عفریت کھاجائے گا.