سپریم کورٹ نے قتل کے 2 ملزمان کو عدم ثبوتوں کی بنیاد پر بری کردیا اور ایک ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ ایک کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے مختلف کیسز کی سماعت کی۔

عدالت نے سرگودھا میں محمد اقبال کے قتل کے ملزمان میں سے ایک محمد عامر سہیل کو کیس سے بری کردیا جبکہ ملزم محمد خان کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا۔

کیس کی سماعت کے دوران مقتول کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سرگودھا کے علاقے جہال چکیاں میں 2004 میں محمد اقبال نامی شخص کو ملزم محمد خان اور محمد سہیل نے قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ میں مقدمات کی آن لائن سماعت

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں قاتلوں کو ٹرائل کورٹ نے مجرم قرار دیتے ہوئے محمد خان کو سزائے موت جبکہ محمد عامر سہیل کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

علاوہ ازیں لاہور ہائی کورٹ نے محمد خان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جبکہ محمد عامر سہیل کی عمر قید کو برقرار رکها تها۔

مقتول کے وکیل نے بتایا کہ محمد اقبال کو سینے میں 2 گولیاں لگیں جس سے وہ جانبر نہ ہوسکے اور انتقال کرگئے۔

ملزم محمد عامر سہیل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کے وقت ملزم عامر سہیل کی عمر 16 سال تهی جو قتل میں براہ راست ملوث بھی نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: دہشتگردی کے مجرم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

چیف جسٹس آصف سعید کهوسہ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی عمر سے متعلق میڈیکل رپورٹ میں خدشات موجود ہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد محمد اقبال کے قتل کے ملزمان محمد عامر سہیل کو کیس سے بری کردیا جبکہ ملزم محمد خان کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔

سزائے موت عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم

دوسری جانب سپریم کورٹ نے ایک اور کیس میں قتل کے الزام میں گرفتار شخص کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیتے ہوئے مقتول کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل کو 2006 میں فیصل آباد میں قتل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ بھی ملزم محمد سلیم کی سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: ماتحت عدالتیں معاملات صحیح طریقےسے دیکھیں تو یہ سپریم کورٹ تک نہ آئیں، چیف جسٹس

مقتول کے وکیل نے بتایا کہ قتل کا واقعہ پیش آنے سے قبل مقتول اور ملزم کے درمیان رقم کی لین دین پر جھگڑا ہوا تھا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جھگڑے کے کوئی گواہ پیش کیے گئے تھے جبکہ اس کیس میں ریکوری بھی گرفتاری کے بعد کی گئی۔

عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم محمد سلیم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

عمر قید کا ملزم بری

ایک علیحدہ کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے بھائی کے قتل کے الزام میں عمر قید کاٹنے والے ملزم عبدالرزاق کو بری کردیا۔

لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ملزم کو شک کی بنیاد پر بری کیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق ملزم عبدالرزاق نے اپنے بھائی امانت علی کو رات 11:45 پر قتل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: قتل کا ملزم 10 سال بعد بری، چیف جسٹس کا قانونی سقم پر اظہار برہمی

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ واقعہ کھیتوں میں پیش آیا اور مقتول کی اسی وقت موت ہوگئی لیکن پوسٹ مارٹم کے مطابق اس کی موت رات 12:30 پر ہوئی جبکہ پوسٹ مارٹم بھی تقریباً 11 گھنٹے بعد ہوا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ایک بهائی کا قتل کروا دیں اور دوسرے کو پهانسی چڑها دیں تو اس میں فائدہ شریک افراد کا ہی ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمر قید کے ملزم عبدالرزاق کو بری کردیا۔

خیال رہے کہ مذکورہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو موت کی سزا سنائی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تها۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں