پاکستان میں ٹڈی دل کی صورتحال سنگین نوعیت اختیار کرسکتی ہے، ایف اے او

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2019
اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق ٹڈیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور کراچی کے مغربی علاقے لسبیلہ میں یہ جھنڈ کی شکل اختیار کررہے ہیں — فائل فوٹو/محمد اکبر نوتیزئی
اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق ٹڈیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور کراچی کے مغربی علاقے لسبیلہ میں یہ جھنڈ کی شکل اختیار کررہے ہیں — فائل فوٹو/محمد اکبر نوتیزئی

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں ٹڈی کی موجودہ صورتحال نہایت سنگین ہوسکتی ہے۔

ایف اے او کی ٹڈی دل کی نگرانی سے متعلق رپورٹ میں خدشات کا اظہار کیا گیا کہ ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور ٹڈی دل کا آغاز ستمبر کے آخر سے ہوسکتا ہے۔

یمن اور بھارت میں بھی اسی طرح کی صورتحال ہے اور اتھوپیا اور ایریٹریا میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ: کپاس کی فصل پر ٹڈی دل کے حملے کا اندیشہ، کسان پریشان

اگست کے مہینے میں ٹڈی چولستان، نارا اور تھرپارکر کے صحراؤں میں انڈے دیتی ہیں جہاں بھارتی سرحد کے قریب ٹڈیوں کا جھنڈ بنتا ہے۔

اگست کے وسط کے بعد سے ٹڈیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور ٹڈی کراچی کے مغربی علاقے لسبیلہ میں جھنڈ کی شکل اختیار کر رہے ہیں۔

اپڈیٹ کا کہنا ہے کہ اگست میں تقریباً 86 ہزار ہیکٹرز زمین پر ٹڈی پیدا ہوئی جن میں سے 16 ہزار 455 ہیکٹر زمین پاکستان کی ہے۔

یہ بھی دیکھیں: سندھ میں ٹڈی دل کا حملہ، سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی کپاس کی فصل تباہ

ٹڈیوں کی افزائش نسل چولستان اور تھرپارکر کے صحراؤں میں جاری ہے جہاں ستمبر کے آخر تک ایک اور نسل جھنڈ کی شکل اختیار کر لے گی۔

دریں اثنا ایف اے او نے وفاقی پلانٹ پروٹیکشن اینڈ ایگریکلچر ڈپارٹمنٹ آف پنجاب کی شراکت سے تربیتی پروگرام مکمل کیا تاکہ سرکاری افسران اور تکنیکی اسٹاف کو پاکستان میں ٹڈی دل کے حملے کے لیے تیار رکھا جائے۔

بہاولپور کے علاقے میں 500 مقامی کسانوں نے ورکشاپ میں حصہ لیا جہاں صحرائی ٹڈیوں کی تعداد میں اضافہ اور اس کی مختلف اقسام کے بارے میں آگاہی دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں