مقبوضہ کشمیر: لینڈلائن سروس کی بحالی کے دعوے، رابطوں میں مشکلات کی شکایات

06 ستمبر 2019
مقبوضہ وادی میں چار ہفتوں سے مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
مقبوضہ وادی میں چار ہفتوں سے مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے بند مکمل مواصلاتی نظام اور لاک ڈاؤن کے دوران وہاں کی حکومت نے لینڈلائن ٹیلی فون سروس بحال کرنے کا دعویٰ کردیا تاہم اس کے باوجود لوگ ایک دوسرے سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے رپورٹ کیا کہ دفاتر یا گھروں میں موجود ان لوگوں نے جن کے پاس لینڈ لائن ٹیلی فونز تھے طویل انتظار کے بعد اپنے اہل خانہ اور دوستوں سے رابطے کی کوشش کی لیکن مسلسل کوششوں کے باوجود کئی لوگ رابطہ نہ کرپائے۔

سری نگر میں موجود ایک شخص سید مشاہد کا کہنا تھا کہ 'ہماری لینڈ لائنز بحال کردی گئیں لیکن ہم اب بھی لوگوں سے بات کرنے سے قاصر ہیں، یہ اذیت ناک ہے کہ میں صبح سے لوگوں کو کال کرنے کی کوشش کررہا لیکن میرا کسی سے رابطہ نہیں ہوا'۔

مزید پڑھیں: جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کا ایل او سی پار کرنے کا اعلان

علاوہ ازیں علاقے سے باہر رہنے والے متعدد کشمیریوں کا بھی کہنا تھا کہ انہیں مقبوضہ کشمیر میں اپنے اہل خانہ سے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

بینگلور میں موجود ایک کشمیری بنت علی کا کہنا تھا کہ 'میں نے سیکڑوں مرتبہ کشمیر میں اپنے گھر والوں سے رابطے کی کوشش کی جس کے بعد صرف میری کال لگی'۔

تاہم انہوں نے کہا کہ وہ سری نگر میں اپنی بیمار دادی سے اب بھی بات نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ میں اپنی اگلی نسل کو یہ ہولناک کہانی بتانے کے لیے زندہ رہوں گی کہ کس طرح بھارت نے ہمیں اپنے اہل خانہ اور دوستوں تک سے بات نہیں کرنے دی'۔

ادھر حکومت کا کہنا تھا کہ انہوں نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد افواہوں کی روک تھام کے لیے مواصلاتی نظام معطل کیا لیکن اس معطلی نے کشمیر کے رہائشیوں کو تقریباً مکمل طور پر الگ تھلگ کردیا۔

سری نگر کے رہائشی فردوس احمد کہتے ہیں کہ لینڈ لائن سروس کی بحالی 'یقینی طور پر ایک اطمینان لائے گی' لیکن انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیل فون اور انٹرنیٹ ڈیٹا سروسز بھی جلد بحال ہوں گی کیونکہ یہ زیادہ استعمال کی جاتی ہیں۔

علاوہ ازیں بھارت کے 5 اگست کے اقدام کے بعد مقبوضہ وادی میں وقفے وقفے سے احتجاج بھی جاری ہے جن پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پیلٹس اور آنسو گیس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

خیال رہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: احتجاج کے دوران زخمی ہونے والا شخص دم توڑ گیا

بھارتی آئین کی دفعہ 35 'اے' کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔

بھارت کو اس اقدام کے بعد نہ صرف دنیا بھر سے بلکہ خود بھارتی سیاست دانوں اور اپوزیشن جماعت کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

یہی نہیں بلکہ بھارت نے 5 اگست کے اقدام سے کچھ گھنٹوں قبل ہی مقبوضہ وادی میں مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو لگا دیا تھا جبکہ مواصلاتی نظام بھی منقطع کردیے تھے جو ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی تاحال معطل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں