پنجاب پولیس نے تھانوں میں ’اسمارٹ موبائل فون‘ کے استعمال پر پابندی لگادی

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2019
پولیس نے موبائل فون کے استعمال کی بندش سے متعلق مراسلہ جاری کردیا۔ — فائل فوٹو/ڈان نیوز
پولیس نے موبائل فون کے استعمال کی بندش سے متعلق مراسلہ جاری کردیا۔ — فائل فوٹو/ڈان نیوز

پنجاب پولیس نے اہلکاروں کی جانب سے ملزمان پر تشدد کو روکنے کے بجائے تھانوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کردی۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کی جانب سے اے جی آپریشن نے تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو مراسلہ جاری کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کا قبلہ درست کرنے کے بجائے ان کے موبائل فون کے استعمال پر ہی پابندی لگا دی گئی۔

پنجاب پولیس کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب اے ٹی ایم مشین توڑ کر کیمرے کو منہ چڑانے والا ملزم پولیس کے زیر حراست جاں بحق ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: پولیس نے صلاح الدین ایوبی کو تشدد کا نشانہ بنایا، والد کا دعویٰ

ملزم کی پولیس کی حراست کے دوران مبینہ طور پر تشدد کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں جسے لاکھوں لوگوں نے شیئر کیا تھا۔

مراسلے کے مطابق اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) اور انچارج سے نچلے رینک کا پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران فون استعمال نہیں کرے گا اور ڈیوٹی کے دوران کوئی بھی اہلکار ویڈیو نہیں بنائے گا۔

بتایا گیا کہ 'ڈیوٹی پر موجود اہلکار اپنے کسی افسر کی ویڈیو بھی نہیں بنائے گا، اگر کوئی اہلکار موبائل استعمال کرتا پایا گیا تو اسکے ساتھ انچارج کے خلاف بھی کارروائی ہوگی'۔

واضح رہے کہ پولیس اہلکار شہریوں پر تشدد کے ساتھ ان کے ویڈیوز بھی بناتے تھے، وردیوں میں ان کی یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر اکثر وائرل ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صلاح الدین ہلاکت کیس: ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے درخواست دائر

دوسری جانب راولپنڈی کی پولیس کی جانب سے بھی تھانوں میں اسمارٹ موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

قبل ازیں میڈیا میں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ راولپنڈی کے پولیس اسٹیشنز میں بھی اسمارٹ موبائل فون یا ایسے فون جن سے ویڈیو بنائی جاسکتی ہے، کے لانے پر پابندی لگائی دی گئی ہے مگر بعد ازاں راولپنڈی پولیس کی جانب سے یہ بیان جاری کیا گیا کہ عوام تھانوں کے اندر معمول کے مطابق اسمارٹ موبائل فون لے جاسکتے ہیں۔

راولپنڈی پولیس ترجمان نے بتایا کہ اس سلسلے میں میڈیا پر چلنے والی خبروں سے ابہام پیدا ہورہا ہے جس کو دور کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھانوں میں صرف پولیس افسران اور اہلکاروں کے اسمارٹ فون استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے، تاہم تھانے کا ایس ایچ او اور محرر اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔

صلاح الدین ہلاکت کیس

چند روز قبل آٹومیٹک ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) میں چوری کے دوران 'عجیب حرکتیں' کرکے سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والا شخص پنجاب پولیس کی حراست میں ہلاک ہوگیا تھا۔

ضلعی پولیس کے ترجمان ذیشان رندھاوا نے واٹس ایپ کے ذریعے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوران حراست صلاح الدین کی حالت اچانک بگڑ گئی تھی اور وہ ہسپتال لے جاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: اے ٹی ایم سے کارڈ چوری کے دوران کیمروں کو زبان چڑانے والا ملزم گرفتار

انہوں نے بتایا تھا کہ اے ٹی ایم چوری میں ملوث شخص حراست کے دوران پاگلوں والی حرکتیں کر رہا تھا، اس کی حالت بگڑ جانے پر اسے شیخ زید میڈیکل کالج ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

بعد ازاں رحیم یار خان سٹی اے ڈویژن پولیس نے دورانِ حراست ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے والد کی درخواست پر اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمود الحسن، تفتیشی افسر سب انسپکٹر شفاعت علی اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) مطلوب حسن کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے صلاح الدین کی پولیس حراست میں ہلاکت کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا اور ڈی پی او کو معطل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Aziz Mohi Sep 09, 2019 06:37pm
All this is now getting noticed because of the mobile phones, curbing their use will only make it worse. In case of Salahuddin, missed the link to the bigger gang by killing him, they should have simply allowed him his routines and monitored him to catch the main guys who might have been using his limited memorized skills for bigger gains. Where do we stand and where are we heading?