توہین مذہب کے ملزم کے لیپ ٹاپ، موبائل کا فرانزک آڈٹ کروانے کی استدعا

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2019
ملزم کے وکیل، استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہان سے جرح کرچکے ہیں—فائل فوٹو: ڈان
ملزم کے وکیل، استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہان سے جرح کرچکے ہیں—فائل فوٹو: ڈان

لاہور: لیکچرار کے خلاف توہین مذہب کے کیس میں استغاثہ نے 3 مخلتف اپیلیں دائر کردیں جن میں ٹرائل کورٹ سے پنجاب فرانزیک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) کے ماہر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ملزم کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون کی فرانزک جانچ کرنے کا حکم دینے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ ملتان کی بہاالدین زکریا یونیورسٹی کے عارضی لیکچرار جنید حفیظ کو پولیس نے 13 مارچ 2013 کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا جبکہ مقدمے کی سماعت 2014 میں شروع ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے کیس کی پیروی کرنے والے وکیل پر فائرنگ

ملزم کے وکیل، استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہان سے جرح کرچکے ہیں۔

عدالت میں گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں کرمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 342 کے تحت ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جانا تھا۔

تاہم استغاثہ نے 3 نئی درخواستیں دائر کردیں جس میں ایک 2013 میں ملزم کی گرفتاری کے وقت اس سے برآمد ہونے والے لیپ ٹاپ اور موبائل فون کو جانچ کے لیے بھجوانے کی تھی۔

ایک دوسری درخواست میں پی ایف ایس اے کے لیے کام کرنے والے ماہر، جنہوں نے پولیس کی جانب سے اکٹھے کیے گئے شواہد پر رپورٹ مرتب کی تھی، کو طلب کرنے کے لیے سی آر پی سی کی دفعات 540 اور 94 کے تحت دائر درخواستوں سمیت کچھ دستاویز کو پیش کرنے کی استدعا کی گئی۔

مزید پڑھیں: امریکا کا توہین مذہب کے الزام میں گرفتار پروفیسر کی رہائی کیلئے پاکستان پر زور

دوسری جانب وکیل دفاع نے عدالت سے مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی درخواست کی۔

بعدازاں عدالت نے استغاثہ اور دفاع کی جانب سے دلائل پیش کیے جانے کے بعد سماعت 25 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔


یہ خبر 12 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

شیر خان Sep 12, 2019 02:17pm
ایک شریف انسان کو پچھلے پانچ سال سے بلاسفیمی کے جھوٹے اور انتقامی کیس میں جیل میں رکھا ہوا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اب اس مقدمے کی باری آگئی ہے اور یہ ضرور آزاد ہو گا۔