امریکا-طالبان مذاکرات میں ناکامی کی وضاحت کیلئے زلمے خلیل زاد کانگریس میں طلب

14 ستمبر 2019
زلمے خلیل زاد کا تقرر امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ستمبر 2018 میں کیا تھا —فائل فوٹو: اے پی
زلمے خلیل زاد کا تقرر امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ستمبر 2018 میں کیا تھا —فائل فوٹو: اے پی

واشنگٹن: امریکی کانگریس کمیٹی برائے امورِ خارجہ نے امریکی حکومت کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کو امریکا افغان مذاکرات کی ناکامی پر وضاحت دینے کے لیے طلب کرلیا۔

طلبی کے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمن ایلائٹ ایل اینجل نے کہا کہ ’امن عمل اور اس طویل جنگ کو ختم کرنے کے معاملے پر حکومت کی جانب سے امریکی عوام اور کانگریس کو اندھیرے میں رکھنے پر میں اس حکومت سے تنگ آگیا ہوں‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں برس جنوری میں ڈیموکریٹس نے کانگریس کا کنٹرول سنبھالا، اس کے بعد سے اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے کے بعد پہلی مرتبہ کمیٹی کی جانب سے کسی کو طلب کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'افغان طالبان کے حملوں کے باعث' امریکی نمائندہ خصوصی کا دورہ پاکستان مؤخر

گزشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے سب کو حیران کردیا تھا کہ انہوں نے سینئر طالبان قیادت اور افغان صدر اشرف غنی کو کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کی دعوت دی تھی تاہم آخری لمحات میں انہوں نے طالبان کے ایک حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت پر یہ مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔

چنانچہ کانگریس کی جانب سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کو بھیجے گئے طلبی کے نوٹس انہیں 19 ستمبر کو افغان جنگ کے خاتمے کے حکومتی منصوبے کے بارے میں قانون سازوں کو بریف کرنے کی ہدایت کی گئی۔

خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد کا تقرر امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ستمبر 2018 میں کیا تھا اور اب تک وہ 18 سال سے افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے 9 ادوار مکمل کرچکے تھے۔

مزید پڑھیں: افغان امن مذاکرات معطل: طالبان کی امریکا کو سخت نتائج کی دھمکی

قبل ازیں رواں ماہ کے آغاز میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکراتی عمل کے حوالے سے امریکی اور طالبان نمائندوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے ایک طریقہ کار پر اتفاق کیا جسے جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔

کمیٹی چیئرمین کے مطابق انہوں نے طلبی کا نوٹس اس لیے جاری کیا کیوں کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے فروری، اپریل اور رواں ماہ کے آغاز میں افغان امن عمل پر زلمے خلیل زاد کی بریفنگ کی درخواست مسترد کردی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ کانگریس کی آئینی ذمہ داریوں میں امریکی خارجہ پالیسی کی نگرانی بھی شامل ہے اس کے باوجود مائیک پومپیو نے زلمے خلیل زاد کو بریفنگ کے لیے بھیجنے سے صاف انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان سے مذاکرات ختم ہو چکے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

تاہم زلمے خلیل زاد نے ریپبلکن اراکین کی اکثریت پر مشتمل سینیٹ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کو بریفنگ دی تھی۔

کمیٹی چیئرمین ایلائٹ ایل اینجل کا مزید کہنا تھا کہ ’کئی مہینوں سے ہمیں افغان امن عمل کے بارے میں کوئی جواب نہیں دیا جارہا اور اب صدر نے کہہ دیا کہ منصوبہ مردہ ہوگیا، ہم براہِ راست حکومتی نمائندے سے جاننا چاہتے ہیں افغان امن عمل کس طرح پٹری سے اترا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں